Duaago - The Counsellors. Centre for Mental Health. Karachi. Pakistan

Duaago - The Counsellors. Centre for Mental Health. Karachi. Pakistan www.duaago.com 092-21-37299713 / 092-333-2128605 / 092-300-9264954 [email protected] www.Fa M.B.,B.S. M.C.P.S ( NEURO - PSYCHIATRY ) .

duaago the counsellors

PERSONALITY GROOMING CENTRE

EMOTIONAL O PSYCHOLOGICAL O SPIRITUAL

For the peace of mind
and
a happy, healthy and harmonious life


GET RID OFF ALL OF YOUR PERSONAL, EMOTIONAL, SOCIAL, PSYCHOLOGICAL, BEHAVIORAL, ADJUSTMENT, EDUCATIONAL, MATRIMONIAL, SEXUAL, AND SPIRITUAL AND PARA-PSYCHOLOGICAL PROBLEMS WITH PROFES

SIONAL HELP AND GUIDANCE OF MENTAL HEALTH PROVIDERS AND PROFESSIONALS. DEPENDING UPON THE NATURE OF YOUR PROBLEMS, ONE OF OUR TEAM MEMBER MAY WORK WITH YOU TILL YOU GET YOUR PEACE OF MIND OR UNTILL YOU WANT TO STAY WITH US. OUR TEAM IS HEADED BY WELL KNOWN CONSULTANT PSYCHIATRIST , PSYCHO-THERAPIST , WRITER AND COLUMNIST : DR. SABIR KHAN. WE HAVE SERVICES OF ON CALL FREE LANCE CLINICAL PSYCHOLOGISTS , COUNSELLORS , SOCIAL THERAPISTS , HYNO - THERAPISTS , PARA - PSYCHOLOGISTS , MEDICAL PALMIST AND NUMEROLOGIST AND ASTROLOGIST , ALTERNATIVE MEDICINE SPECIALIST , AND MANY MORE SKILLED PERSONS EAGER TO SERVE THE MENKIND. THOUGH WE TREAT PSYCHIATRIC PATIENTS, BUT WE DONT BELIEVE IN HOSPITALIZATION AND IN ELECTRO CONVULSIVE THERAPY ( E.C.T ) OR SHOCK THERAPY. INSTEAD WE TRY OUR BEST TO TREAT A PATIENT SUFFERING FROM ANY MENTAL OR PSYCHIATRIC DISORDER IN O.P.D SET UP WITH PSYCHO TROPIC MEDICINES ALONG WITH COMBINATION OF SPIRITUAL , PARA PSYCHOLOGICAL , HERBAL , AND DIFFERENT TYPES OF COUNSELLING TECHNIQUES AND PSYCHOTHERAPIES , WHEN AND IF REQUIRED , COMBINED WITH RELAXATION AND REHABILITATION MODES AND MEASURES. WE HAVE FLEXIBLE FEE STRUCTURE. IF SOME BODY HAS TO COME REPEATEDLY AND CANT AFFORD FULL FEES, WE GIVE DISCOUNT. DESERVING POOR PATIENTS , ELIGIBLE FOR ZAKAT ARE SEEN FREE OF COST AND IN EXTREME CASES ARE PROVIDED EVEN WITH FREE MEDICINES. WE ALSO OFFER STIPEND BASED JOB TRAINING COURSES TO DESERVING WIDOWS , ORPHANS , STUDENTS , DISABLEDS , AND NEEDY GIRLS AND RETIRED 50 PLUS MALES AS COMMUNITY SERVICE. WE HAVE A VAST COLLECTION OF BOOKS AND READING MATERIAL IN URDU FOR PERSONALITY GROOMING AND SELF MANAGEMENT , STRESS MANAGEMENT , TIME MANAGEMENT AND DIFFERENT OTHER SUBJECTS. OUR PRIMARY GOAL IS PRIMARY PREVENTION. THAT IS , TO TRAIN AND EDUCATE PEOPLE THE WAYS TO LEAD A HAPPY , HEALTHY , HARMONIOUS , BALANCED AND SUCCESSFUL LIFE IN ALL AREAS. SO THAT THE NEED TO SEE A PSYCHIATRIST DOES'NT ARISE. THE FIRST AND SIMPLEST STEP TOWARDS SUCH TYPE OF LIFE IS TO LIVE IN PRESENT ; NO REGRETS ABOUT PAST ; NO WORRIES ABOUT FUTURE , JUST BE CONTENTED AND COMPOSED ALL THE TIME.

20/02/2024

Unveiling Star With ZAFAR KHAN || Venus HD || 20-2- 2024 ||Pakistan News Live | Pakistan Latest News | Headlines | Pakistan News Update | Live News | Breakin...

02/02/2024

Get Online Consultation For Psychiatric Issues.
03332128605
03009264954

23/09/2023

صدیوں کا سفر ۔
نیا کالم ۔
دعاگو ۔ ڈاکٹر صابر حسین خان ۔

بدھ ۔ 20/09/23

یادش بخیر ، بچپن میں ایم اے راحت کا تحریر کردہ قسط وار سلسلہ پڑھا جایا کرتا تھا ۔ ہر ماہ باقاعدگی سے ۔ جاسوسی ڈائجسٹ میں ۔ ' صدیوں کا بیٹا ' ۔ اپنے زمانے کا ایک مقبول ناول ۔ ایک ایسے شخص کی سرگزشت ۔ جو ہزارہا سال سے ژندہ تھا ۔ غسل آتش سے توانائی پاتا تھا ۔ پہاڑوں پہ جمی ہزارہا فٹ برف کے نیچے لیٹ کر کئی صدیوں کی نیند پوری کرتا تھا ۔ برف جب پگھلتی تو سورج کی تپش سے اس کی آنکھ کھلتی تو زمانہ بدلا ہوا ہوتا ۔ سمندر کی تہہ میں ہزار برس تک سوتا رہتا ۔ سمندر خشک ہوتا اور ریت کے طوفان اس کے چہرے پر گدگدی کرتے تو وہ جاگتا ۔ اور خود کو ایک نئے زمانے ، نئی ثقافت ، نئی زبان کے بیچ پاتا ۔ مگر اس کی جوانی اور خوبصورتی ہمہ وقت برقرار رہتی ۔ اس کے سامنے جانے کتنے زمانے گزرے ۔ کتنے ملک ، کتنی سلطنتیں نیست و نابود ہوئیں ۔ کتنی قومیں مٹی کی زینت بنیں ۔ مگر وہ ہر عہد ، ہر زمانے میں چمکتا دمکتا رہا ۔
ایم اے راحت کے قلم کے فسوں نے صدیوں کے بیٹے کے کردار کو اتنا سحر انگیز بنا دیا تھا کہ پڑھنے والے اس کے ساتھ زمانوں زمانوں کے سفر پر نکل جایا کرتے تھے اور بے چینی سے اگلے ماہ کے شمارے کا انتظار کیا کرتے تھے ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ ایک فرضی کہانی ہے ، جھوٹا قصہ ہے ۔ لکھنے والے کا یہی کمال ہوتا ہے ۔ کہ اس کی تحریر کا جمال ایک دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔ جب عام انسانوں کے لکھے میں اتنی قدرت ہوتی ہے تو قدرت کی طاقت کا تو کوئی اندازہ بھی نہیں کر سکتا ۔ قدرت کی صناعیت کی بابت کوئی دو باتیں بھی نہیں کر سکتا ۔ قدرت کا سب سے بڑا کرشمہ زمانے اور وقت کا سفر ہے جو کھربا کھرب سال سے بنا رکے جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا ۔
کھربا کھرب انسانوں نے زمین پر آنکھ کھولی اور زمین کی گود میں جا سوئے ۔ کوئی بھی صدیوں کے بیٹے کی شکل میں نہیں ڈھل پایا ۔ حقیقت کو تو کہانی کی صورت میں ڈھالا جا سکتا ہے ۔ ذہنی اختراع پر مبنی کہانی کو حقیقت کا روپ دینا نا ممکن ہے ۔ ایڑی چوٹی کا کتنا بھی زور لگا لیا جائے ، ایسا کرنا یا ہونا عام طور پر نا ممکن ہوتا ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ آج جو بات نا ممکن دکھائی دیتی ہے وہ ہزار برس بعد کے زمانے میں جیتی جاگتی ہو ۔ ہر دور ہر زمانے کا اپنا علم ، اپنا تمدن ہوتا ہے ۔ زمین کروٹ بدلتی ہے ، زمانے الٹتے ہیں اور نئے علم ، نئی کہانیاں ،ذہنوں میں جنم لیتی ہیں ۔ نئے دور کے نئے تقاضوں کے مطابق ۔ نئے زمانے کے نئے انسانوں کی ضروریات اور خواہشات کے مطابق ۔ آنے والے زمانوں کی بابت نئے آئیڈیاز کی شروعات کے مطابق ۔
ایک زمانہ تھا کہ زمانے صدیوں تک ایک جیسے رہتے تھے ۔ ایک رنگ ، ایک ڈھنگ ، ایک رفتار سے اپنی عمر پوری کر کے نئے زمانوں میں خاموشی سے ضم ہو جاتے تھے ۔ کوئی شور ، کوئی رولا ڈالے بنا ۔ اگلے زمانے کے لوگوں کو پچھلے زمانے سے کوئی دوری محسوس نہیں ہوتی تھی ۔ کچھ الگ نہیں لگتا تھا ۔ نیا زمانہ بھی پرانا جیسا دکھتا اور لگتا تھا ۔ ہزار ، دو ہزار ، تین ہزار سال تو ایسے ایک دوجے کے ساتھ پیوست ہوتے تھے کہ تاریخ کے طالب علم چٹکی بجاتے ہی ان ادوار کے تمدن ، تہذیب اور ثقافت کو کھڑے کھڑے بیانیوں اور کہانیوں میں ڈھال دیتے تھے ۔ ان گنت قوموں اور نسلوں کو ایک ہی چھڑی سے ہانک لیتے تھے ۔ ناک نقشے اور بولی و زبان کے فرق کے سوا زیادہ لمبی پنچایت نہیں ہوتی تھی ۔ آبادیاں اور بستیاں کم کم تھیں اور ایک دوسرے سے ہزاروں لاکھوں کوسوں پر واقع تھیں ۔
زمانے کا سفر پھر سب کچھ بدلتا گیا ، فاصلے سمیٹتا گیا ، فرق بڑھاتا گیا ۔ نئی نسلیں ، نئی قومیں ، نئی زبانیں وجود میں آتی گئیں ۔ ہزاروں برس پہلے زمانے کی جو سست رفتاری تھی ، وہ بتدریج اسپیڈ پکڑتی گئی ۔ اور اب گزشتہ پچاس برس سے زمانے کی ٹرین نے جو مومینٹم پکڑا ہے وہ آج سے پہلے کے کسی زمانے نے نہیں دیکھا ، نہیں برتا ۔
وقت اب پلک جھپکتے گزر رہا ہے ۔ ہر لمحہ ہر نئی شے ، ہر نئی بات کو پرانا کر رہا ہے ۔ متروک کر رہا ہے ، متروک کروا رہا ہے ۔ ہر نیا دن ، تین سو ساٹھ کی ڈگری میں پوری دنیا اور دنیا کے سبھی انسانوں کو لٹو کی طرح گھما رہا ہے ۔ گھمن گھیریاں کھلا رہا ہے ۔ سر کے بل لٹکا دیا ہے ۔ اب کے زمانے میں کسی کے پاس کسی اور کے لئے تو کیا ، خود کے اپنے لئیے وقت نہیں ۔ انسان کے خواب ، انسان کے جانی دشمن بن کر اسے مشین کی صورت میں ڈھال چکے ہیں ۔ آج کے مشینی زمانے میں خیال اور جذبے بھی میکانکی ہو چکے ہیں ۔ تحیر اور تجسس زندگی سے رخصت ہو گیا ہے ۔ تعلق اور رشتے ، مطلب کی ڈور سے بندھ چکے ہیں ۔ اور اتنے لمحاتی اور عارضی ہو گئے ہیں کہ سانس کے یقین سے زیادہ کاغذی شکل اختیار کر چکے ہیں ۔
وقت کی تیز رفتاری اور زمانے کی سرعت انگیزی نے انسان کے دل کو اس بھیانک طرح سے جکڑا ہے کہ وہ سکون اور خوشی کی کیفیات سے خالی ہو کر خود اپنے لئیے اجنبی بن کے رہ گیا ہے ۔ آج کے مشینی زمانے نے انسان کو انسان سے انسانی لیول پر دور کر کے تیکنیکی سطح پر جوڑنے کی کوشش کی ہے ۔ جو غیر فطری اور غیر حقیقی ہے لیکن اس پر نہایت چمکدار اور لشکارے مارتی ہوئی گوند چپکا دی گئی ہے ۔ اور آج کے زمانے کے انسان اس کی کشش سے کھنچے چلے جا رہے ہیں اور اپنے احساسات ، جذبات اور خیالات کو گروی رکھ رکھ کر ایک ایسی آہنی زنجیر میں خود کو باندھتے جا رہے ہیں جس سے اگلے زمانے کے انسانوں کو بھی شاید چھٹکارا نہ مل پائے ۔
آج کے انسان کی دلچسپی کا محور " صدیوں کا بیٹا " جیسی دل کو موہ لینے والی کہانی نہیں ۔ کہ ماضی میں کیا ہوتا رہا ۔ کیسے ہوتا رہا ۔ زمانے نے آج کے زمانے تک پہنچنے میں کون کون سے رنگ ، کون کون سے پینترے بدلے ۔ آج کے زمانے کا انسان ماضی کی تنگ اور تاریک راہوں اور گھاٹیوں سے باہر نکل کر مستقبل میں جھانک رہا ہے ۔ ان دیکھی وادیوں میں چھلانگ لگانے کے لیے پر تول رہا ہے ۔ اپنے حال کو بد حال کر کے انجانے کل اور ان دیکھی کائناتوں کو کھوجنے میں لگا ہوا ہے ۔

ہر زمانے کے انسان کی اپنی اپنی دلچسپیاں رہی ہیں ۔ آج کا انسان ، آج کے زمانے کی طرح برق رفتار گھوڑے پر سوار ہے ۔ اسے ہر شے فوری چاہیئے ۔ اسے دو چار نہیں ، سب چیزیں چاہئیں ۔ اسے اپنی مرضی ، اپنے مطلب کی زندگی چاہئیے ۔ اسے ہر زمین ، ہر کائنات ، ہر زمانے پر حکمرانی چاہیئے ۔ اسے قدرت کے اسرار و رموز پر قدرت چاہیئے ۔ اسے صدیوں کا سفر بھی منٹوں میں درکار ہے ۔ قدرت نے اپنی دراز ڈور کھینچنا شروع کر دی ہے لیکن آج کے انسان کی آنکھیں حرص ، ہوس اور لالچ سے نیلی پڑ چکی ہیں اور وہ اندھا دھند بھاگا چلا جا رہا ہے ۔ اپنے محور کو چھوڑ کر خلا میں چھلانگیں لگا رہا ہے ۔ کششِ ثقل سے دامن چھڑا کر فضا کی بیکراں وسعتوں میں غوطے کھا رہا ہے ۔ اپنے آپ کو اور اپنے جیسے انسانوں کو نت نئے مسئلوں سے ہم کنار کر کے کائناتی گتھیاں سلجھا رہا ہے ۔ صدیوں کے سفر کے بعد بھی آج کا انسان راز حیات و ممات کی اصل روح کو جاننے اور ماننے کی بجائے اپنی چلا رہا ہے ۔ اور اس گورکھ دھندے میں اس حد تک الجھ چکا ہے کہ خدا اور قدرت کی حکمت اور طاقت تک کو فراموش کر بیٹھا ہے ۔

اختتام ۔
" صدیوں کا سفر ".
نیا کالم ۔
دعاگو ۔
ڈاکٹر صابر حسین خان ۔
Sabir Khan Dr.Sabir Khan

Address

3/27. III. B. NAZIMABAD
Karachi
74600

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Duaago - The Counsellors. Centre for Mental Health. Karachi. Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Duaago - The Counsellors. Centre for Mental Health. Karachi. Pakistan:

Videos

Share


Other Health/Medical/ Pharmaceuticals in Karachi

Show All

You may also like