06/09/2017
وہ وہاں محفلِ اغیار کئے بیٹھے ہیں
ہم یہاں دشت کو بیزار کئے بیٹھے ہیں
وہ جو کہتے تھے محبت ہے محبت تم سے
آج اس جرم سے انکار کئے بیٹھے ہیں
زندگی ویسے تو کچھ دور نہیں ہے ہم سے
بیچ رستے میں وہ دیوار کئے بیٹھے ہیں
کہہ گیا ہم کو کہ خوابوں سے نکالو ہم کو
خود کو تعمیل میں بیدار کئے بیٹھے ہیں
اک طرف ہم سے کہیں ہم سے کنارہ کیجے
اک طرف دل میں گرفتار کئے بیٹھے ہیں
پھر بھلا چاند ستاروں سے انہیں کیا لینا
لوگ جو آپ کا دیدار کئے بیٹھے ہیں
انکی عادت ہے کہ انساں کی لگائیں بولی
خود کو اس آس میں بازار کئے بیٹھے ہیں
ہم تو سمجھے تھے کوئی خاص کرم ہے ہم پر
ان کے نسخے کئی بیمار کئے بیٹھے ہیں
اک خبر مجھ کو بنا کر مرے سب چارہ گر
خود کو ہر چوک میں اخبار کئے بیٹھے ہیں
ہوئے بے آبرو تو کس کو سناتے قصہ
وہ زمانے کو وفادار کئے بیٹھے ہیں
ہم کو معلوم کہ انجام ہے رسوائی اب
ضد محبت کی یہ بے کار کئے بیٹھے ہیں....😏😏😏
Ek Bar Zaror Parriye ga....👍😔😏😏
LIONS 🦁 BROTHERS