S D Health Pakistan

S D Health Pakistan Sohna Dawakhan & Hijama Center solves your physical problems through pure herbs with no side effects https://youtube.com/channel/UC_DNxG38LVAvphh6S1T_onw

08/03/2024
دوستو آج کل کنو کا سیزن عروج پر ہے اور چند دنوں کا مہمان بھیرب کریم کی اس نعمت گراں قدر کے فوائد بارے چند باتیں کرتے ہیں...
06/02/2024

دوستو آج کل کنو کا سیزن عروج پر ہے اور چند دنوں کا مہمان بھی

رب کریم کی اس نعمت گراں قدر کے فوائد بارے چند باتیں کرتے ہیں

دوسرے ترشاوہ پھلوں کی طرح یہ بھی اساسی (alkaline) اثر رکھتا ہے اور تیزابیت (acidity) کو روکتا ہے اور ہاضمے کے لیے ضروری رطوبات کو بڑھاتا ہے
اس میں موجود پھوگ (fiber) قبض میں فائدہ مند ہے
کنو میں پولی فینل (polyphenals) نامی مائیکرو نیوٹرنٹ پایا جاتا ہے جو کہ اینٹی آکسیڈنٹ ہے
اس سے مدافعتی نظام طاقتور ہوتا ہے اور سوزش(inflammation) کو کم کرتا ہے
کنو میں وٹامن سی بہت ذیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو خون کی نالیوں کو سخت (arteriosclerosis) ہونے سے روکتا ہے اور نالیوں کی صفائی کرتا ہے

اس میں موجود پوٹاشیم ہائی بلڈ پریشر کو نارمل رکھتا ہے
وٹامن سی سے بھرپور ہونے کی وجہ سے آپکے سپرمز کو صحت مند رکھتا ہے
دوستو آجکل ہر بندہ ڈپریشن اور انگزائیٹی سے نبرد آزما ہے
کنو میں وٹامن بی 6 پایا جاتا ہے جو ہمارے جسم میں سروٹونن (serotonin) کے اخراج کو بڑھاتا ہے جس سے ہمیں خوش اور تروتازہ رہنے میں مدد ملتی ہے

دوستو دانتوں اور ہڈیوں کی مظبوطی کے لئے کیلشیم کی اہمیت سے ہم بخوبی آگاہ ہیں
کنو میں موجود میگنیشیم ہمارے جسم میں کیلشیم کے جذب ہونے میں مدد کرتا ہے

لیمونائڈ(limonoaid) جو کہ ایک قدرتی دافع کینسر ہے وہ بھی کنو میں پایا جاتا ہے

تو دوستو رج رج کے کنو کھاو

اس میں موجود پھوگ (fiber) اسے شوگر کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند بناتا ہے

روزانہ انار کا جوس پینے سے پیٹ کے گرد جمع ہونے والی چربی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ انار کے جوس میں پائے جانے والے قدرتی اجزا موٹ...
31/12/2023

روزانہ انار کا جوس پینے سے پیٹ کے گرد جمع ہونے والی چربی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ انار کے جوس میں پائے جانے والے قدرتی اجزا موٹاپے کا باعث بننے والے خلیات کا خاتمہ کر کے چربی گھلا نے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انار کا استعمال گر دے کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔100 گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو دن بھر الرٹ اور ایکٹیو رہنے کے لیے توانائی ملتی ہے، اگر آپ ڈائٹ پر ہیں تو انار کا جوس ضرور پئیں، کیونکہ اس میں زیادہ تعداد میں فائبر موجود ہوتے ہیں، جس سے آپ کو بھوک کم لگے گی، اور آپ کا ہاضمہ بھی تیز ہوگا۔
اس سے بھی زیادہ بہتر بات یہ کہ اناروں میں سیچوریٹڈ چکنائی موجود نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے یہ ڈائٹنگ کرنے والوں کے لیے ایک بہترین غذا کا کام دیتے ہیں۔انار میں موجود فائٹو کیمیکلز کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرتے ہیں جبکہ روزانہ انار کا ایک اونس تازہ جوس پینے سے خون کی شریانوں میں خون کے لوتھڑے یا رکاوٹیں دور ہوتی ہیں، جو فالج اور دل کی دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

09/12/2023

میرے اللہ کی شان دیکھو اس نے اپنا جسم کیسے بنایا ہے ہم نہ چاہتے ہوئے بھی ہماری زبان سے نکلے گا الحمدللہ سبحان اللہ, 💕

*موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دل کے دورے اور فالج سے اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ سب سے پہلے لپڈ پروفائل ٹیسٹ (Lipid Profile ...
01/12/2023

*موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دل کے دورے اور فالج سے اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ سب سے پہلے لپڈ پروفائل ٹیسٹ (Lipid Profile Test) کروائیں۔*

*اس موسم میں:*

*1. سبز چائے کا زیادہ استعمال کریں۔*
*2. دیسی تھوم کچی کھاؤ-*
*3. چائے میں دار چینی شامل کریں۔*
*4. نہاتے وقت پہلے پاؤں پر پانی ڈالیں پھر جسم پر، پانی سیدھا سر پر نہ ڈالیں*
*5. شاور کے بعد پنکھے کے نیچے نہ بیٹھیں.*
*6. سر ڈھانپے بغیر موٹرسائیکل چلانے سے گریز کریں۔*
*یہ ایک عوامی پیغام ہے انسانیت کی خاطر ۔۔۔۔*

مولی ایک بہترین خوراک ہے مولی کے فوائد آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں۔  مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی *ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ  ﺧﻮﺍﺹ...
19/11/2023

مولی ایک بہترین خوراک ہے مولی کے فوائد آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں۔ مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی
*ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ ﺧﻮﺍﺹ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ*
ﮔﺮﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﯾﺎ ﺭﯾﺖ ﺍٓﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﻮﺍﺗﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﻥ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﻓﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﺩ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻏﺬﺍﻭٔﮞ ﮐﻮ ﻓﻮﺭﯼ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ۔
بواسیر ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺟﻠﻦ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺭﺵ ﺑﮭﯽ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺧﺮﺍﺑﯽﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔
ﯾﺮﻗﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﺳﺒﺰﯼ ﮨﮯ،
اﺱﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔُﮍ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺟﻠﺪ ﮨﻀﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﻠﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔
ﭘﯿﺸﺎﺏﮐﺎ ﺟﻞ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﯾﺎ ﺭﮎ ﺭﮎ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
یرﻗﺎﻥ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ چینی ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔۔
ﻣﻮﻟﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
موﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﭘﺮﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﺋﯿﻮﺭﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔
ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺗﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﭘﮑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺐﺻﺮﻑ ﺗﯿﻞ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﮨﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔۔
ﺩﺱ ﺗﻮﻟﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎﭘﺎﻧﯽ ﻧﻤﮏ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻠﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔۔
ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﭘﺮﮈﺍﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﭽﮭﻮ ﻧﮯ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺯﮨﺮ ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﺯﺍﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔۔
ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﭘﺮﻣﻞ ﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﭽﮭﻮ ﮈﻧﮓ ﻧﮧ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ۔
گنج ﭘﺮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺭﮔﮍﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﺎﻝ ﺍُﮒ ﺍٓﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔
ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﮐﺎﺭﺱ ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺧﻨﺎﺯﯾﺮ ﮐﯽ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﺘﻮﺍﺗﺮﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﮭﯽﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ، ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮﮐﺎﭦ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﮟ ﻋﻤﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻟﺬﯾﺬ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﻨﮯﮔﺎ۔ ﯾﮧ ﺍﭼﺎﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺗﻠﯽ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔۔
ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮﺍﺳﮯ ﺍٓﮒ ﭘﺮ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﯾﮟﺍﻭﺭ ﮔﺎﮌﮬﺎ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺳﮑﮭﺎﻟﯿﮟ۔ ﯾﮧﺟﻮﮨﺮ ﻣﻮﻟﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺩﺭﺩ ﮔﺮﺩﮦ ﮐﻮ ﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

*❣ﺧَﻴﺮُﺍﻟﻨَّﺎﺱِ ﻣَﻦ ﻳًﻨﻔَﻊُ ﺍﻟﻨَّﺎﺱ❣*

‏ادرک (Ginger Juice) -یہ خون کو پتلا کرتا ھے.یہ درد کو قدرتی طریقے سے 90٪ تک کم کرتا هے.لہسن (Garlic Juice)اس میں موجود ...
13/11/2023

‏ادرک (Ginger Juice) -یہ خون کو پتلا کرتا ھے.
یہ درد کو قدرتی طریقے سے 90٪ تک کم کرتا هے.

لہسن (Garlic Juice)
اس میں موجود Allicin عنصر cholesterol اور BP کو کم کرتا ھے.
وہ دل کے بلوکج کو کھولتا ھے.

لیموں (Lemon Juice)اس میں موجود antioxidants، vitamin C اور potassium خون کو صاف کرتے ہیں.
یہ بیماری کے خلاف مزاحمت (immunity) بڑھاتے ہیں.۔
ایپل سائڈر سرکہ (Apple Cider Vinegar)*
اس میں 90 قسم کے عناصر ہیں جو جسم کے سارے اعصاب کو کھولتے ھیں، پیٹ صاف کرتے ہیں اور تھکاوٹ کو مٹاتے ہیں۔۔
ان مقامی یعنی چیزوں کو
اس طرح استعمال میں لایئں
1-ایک کپ لیموں کا رس لیں.
2-ایک کپ ادرک کا رس لیں.
3-ایک کپ لہسن کا رس لیں.
4 ۔ایک کپ ایپل apple سرکہ ان چاروں کو ملا کر دھيمي آنچ پر گرم کریں جب 3 کپ رہ جائے تو اسے ٹھنڈا کر لیں.اب آپ اس میں 3 کپ شہد ملا لیں.
روز اس دوا کے 3 چمچ صبح خالی پیٹ لیں جس سے سارے
ساری بلوکج ختم ہو جائیں گی.
یعنی شریانیں کھل جائینگی .
إن شاء اللہ
ذرا سوچیں کہ شام کے
7:25 بجے ھیں اور آپ گھر جا رہے ھیں وہ بھی بالکل اکیلے .
ایسے میں اچانک آپ کے سینے میں تیز درد ہوتا ہے جو آپ کے ہاتھوں سے ھوتا ہوا آپ
جبڑوں تک پہنچ جاتا ہے .
آپ اپنے گھر سے سب سے قریب ہسپتال سے 5 میل دور ہیں اور اتفاق سے آپ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ وهاں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں۔ .
آپ نے سی پی آر میں تربیت لی ہے مگر وہاں بھی آپ کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ اس کو خود پر استعمال کس طرح کرنا ہے .

ایسے میں دل کے دورے سے بچنےکے لئے یہ اقدامات کریں۔
چونکہ زیادہ تر لوگ دل کے دورے کے وقت اکیلے ہوتے ہیں بغیر کسی کی مدد کے انہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے. وہ بے ہوش ہونے لگتے ہیں اور ان کے پاس صرف 10 سیکنڈ ہوتے ہیں
ایسی حالت میں مبتلا شخص زور زور سے کھانس کر خود کو عام رکھ سکتا ہے.

ایک زور کی سانس لینی چاہئے ہر کھانسی سے پہلےاور کھانسی اتنی تیز ہو کہ سینے سے تھوک نکلے.
جب تک مدد نہ آئے یہ
عمل دو سیکنڈ کے وقفے سے دہرایا جائے تاکہ دھڑکن عام ہو جائے.
زور کی سانسیں پھیپھڑوں میں آکسیجن پیدا کرتی ہے اور زور کی کھانسی کی وجہ سے دل سكڑتا ہے جس سےخون باقاعدگی سےچلتا ہے.

تیزابیت گیس کا مرض گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے۔بہترین پوسٹ،✓گیس کے مرض یا ریاح کی شکایت کو ان امراض کی صف می...
01/11/2023

تیزابیت گیس کا مرض
گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے۔
بہترین پوسٹ،✓
گیس کے مرض یا ریاح کی شکایت کو ان امراض کی صف میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہے، جن کی وجہ سے حکیموں، ڈاکٹروں اود ماہرین نفسیات کے شفا خانوں میں رونق رہتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ جھاڑ پھونک اور ٹونے ٹوٹکے کرنے والوں کا روزگار بھی اسی مرض کے طفیل چلتا رہتا ہے۔

گیس کا مرض دواساز اداروں، دواخانوں کے لیے بھی ایک نعمت ہے، کیونکہ لاکھوں مریض ان اداروں کے اشتہارات سے متاثر اور خوفزدہ ہو کر ہر سال کروڑوں روپے کی دوائیں خرید کر کھاتے ہیں۔
چونکہ وہ اپنے لئے اس مرض کا نسخہ تجویز کرنے میں کسی مستند اور تجربہ کار معالج کو زحمت دینا پسند نہیں کرتے۔
گیس کے بارے میں لوگ بہت سے خدشات کے شکار رہتے ہیں، بعض آفراد یہ سمجھتے ہیں کہ گیس معدے میں پیدا ہو کر دماغ پر چڑھ جاتی ہے، قلب دل پر دباؤ ڈال کر گھبراہٹ اور اختلاج کا باعث بن جاتی ہے۔ بلڈپریشر کو بڑھ دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ
آئیے جائزہ لیتے ہیں الزامات اور ہم گیس سے کیس طرح چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کے ہضم ہونے کا عمل ہمارے منہ سے شروع ہو جاتا ہے، غذا چبانے کے دوران میں، گلے میں مخصوص غدود کی رطوبت غذا میں شامل ہو کر نشاستہ کو شکر میں بدل دیتی ہے اور دانت غذا کو اچھی طرح چبا کر باریک کر دیتے ہیں۔
غذا جب معدے میں پہنچتی ہے جہاں ہاضم رطوبات اور تیزاب اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ معدہ حرکت کرتا ہے اور رطوبات اور تیزاب غذا میں مل کر اسے سادہ اجزاء میں بدلتے ہیں۔

اس عمل کے دوران گیس بنتی ھے۔ جو عام طور پر ڈکار کی شکل میں خارج ہو جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ گیس زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے یا جتنی بن رہی ہوتی ھے، وہ کسی سبب کی بنا پر جسم سے خارج نہیں ہو سکتی؛ نتیجے میں یہ گیس پیٹ میں جمع ہو جاتی ہے
اور مریض واویلا کرتا ہوا اپنی مرضی سے کوئی علاج کرتا ہے یا کسی شفا خانے کا رخ کرتا ہے۔

گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے, یہ مرض فتور ہاضمہ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے,

⁦♦️⁩گیس جن وجوہات کی بنا پر زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے وہ حسب ذیل ہیں:-

1. کھائی جانے والی غذا درست طریقہ سے پکی نہ ہو، ہاضمہ پر بوجھ ڈالنے والی ہو یا باسی ہونے کی وجہ سے اس میں تعفن پیدا ہو گیا ہو۔

2. غذا کو ٹھیک چبایا نہ جاے یا منہ میں اتنی دیر ٹھہرنے کا موقع نہ دیا جائے کہ منہ کی رطوبت اس پر اثر انداز ہو سکے یا جلد جلد کھایا جائے، یا کھانے کے دوران بہت باتیں کی جائیں اور قہقہے لگائیں جائیں۔ تینوں افعال کے باعث کھاتے ہوئے بہت سی ہوا بھی پیٹ میں پہنچ جاتی ہے۔

3. معدہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نا دے رہا ہو، خواہ اس کی وجہ ضعف معدہ، معدہ میں ورم آنا، رطوبتوں کا کم یا زیادہ بننا ہو، یا آپ خود معدے کو مشکل میں ڈال دیں یعنی وقت پر کھانا نہ کھائیں یا ایک غذا کے ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا معدہ میں پہنچا دیں،

4. غذا جب معدے سے چھوٹی آنت میں داخل ہو رہی ہوتو اس پر مخصوص رطوبتیں مطلوبہ مقدار میں اثر انداز نہ ہو سکیں یا جس غذا کو منہ یا معدے میں ہضم ہونا چاہیے تھا وہ ہضم نہ ہو سکے۔

5. فضلہ پاخانہ جسم سے خارج ہونے کی بجائے کسی وجہ سے قبض آنتوں میں زیادہ دیر تک رکا رہے۔ ایسی صورت میں گیس زیادہ بنتی ہے، اور گیس کے خارج ھونے میں رکاوٹ پیدا ہو کر پیٹ پھولنے لگتا ہے۔ یہ قبض کے مریضوں میں ہوتا ہے۔

6. نچلی آنت کے امراض مثلا بواسیر وغیرہ بھی گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

7. محنت مشقت،کھیل کود اور ورزش یا۔ چہل قدمی نہ کرنے والے افراد بھی گیس کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس میں زیادہ تر امیر, آرام طلب, بیٹھ کر کام کرنے والے, عیاش, زیادہ ثقیل اور دیر ہضم تیزابی اور بادی اور ٹھنڈی اشیاء کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال, کثرت مباشرت, محنت دماغی اور پریشانی رنج و غم کرنے والے اشخاص مبتلا ہوتے ہیں,

8. عمر کے لحاظ سے ادھیڑ عمری میں گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔

10. زیادہ وزن، موٹے افراد میں بھی گیس بننے کی شکایت عام ہے۔

11. ان لوگوں کو معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی شکایت رہتی ہے جو متفکر اور پریشان رہتے ہیں، زیادہ تیزابیت کی وجہ سے گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔
اسباب کے لحاظ سے مرض کی علامات مختلف ہیں:-

#اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جائے تو مریض کو بھوک برداشت نہیں ہوتی، کھانے سے پہلے مریض کا پیٹ پھول جاتا ہے، سینے میں جلن ہونے لگتی ہے،کچھ کھانے سے آرام ملتا ہے
اس کے مقابلے میں جن لوگوں کے معدے کمزور ہوں اور ان میں ہاضم رطوبتیں کم مقدار میں بن رہی ہوں انہیں بھوک کم لگتی ہے، کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن اور گیس

🍷اگر جگر کمزور ہو تو کھانے کے دو گھنٹے بعد پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے اور گیس بننے لگتی ہے۔

⁦☀️⁩بعض افراد کے جسموں میں صفرا کم بنتا ہے چنانچہ انہیں قبض ہو جاتا ہے اور فضلہ بے رنگ خارج ہوتا ہے۔
اگر گیس قبض کی وجہ سے بنے تو اجابت کے بعد مریض سکون محسوس کرتا ہے، بعض میں نامکمل اخراج فضلہ آنتوں میں موجود۔

🌻اور اگر بواسیر اس کا سبب ہو تو اجابت کے وقت تکلیف ہوسکتی ہے اور رفع حاجت کے بعد بھی احساس رہتا ہے کہ فضلہ آنتوں میں موجود ہے،

⁦🏵️⁩تبخیر یعنی بخارات کا اوپر کو اٹھنا, گیس ٹربل بھی کہتے ہیں, یہ مرض پیٹ میں فاسد غذا اور غلیظ ریاح سے پیدا ہوتا ہے,

علامات
سوال
یہ بات کسی حد تک درست ہے پیٹ میں بننے والی گیس جسم میں کسی بھی حصے میں پہنچ کر کسی عضو کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ معدے کی گیس کسی راستے سے دماغ تک پہنچ سکتی ہے۔
گھٹنوں میں پہنچ کر درد یا گردن کے درد کا باعث بن سکتی ہے، بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جسم کے مختلف اعضاء کا دماغ سے رابطہ قائم رکھنے والے بہت سے اعصاب پیٹ سے گزرتے ہیں۔
جب پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے تو ان اعصاب پر بھی دباؤ ڈالتی ہے اور اس دباؤ کے ردعمل کے طور پر کسی دوسرے حصہ جسم میں درد ہونے لگتا ہے۔

اسی طرح پیٹ سے گزرنے والی خون کی بڑی رگوں پر جب گیس کا دباؤ پڑتا ہے تو دل قلب کا فعل کام متاثر ہوتا ہے اور گھبراہٹ وحشت یا اختلاج دھڑکن کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، جو بلڈپریشر پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔

** طب یونانی کی رو سے ارواح,(گیس) پورے جسم میں گردش کرتی ہیں اور جسم کے ہر رگ و ریشہ تک پہنچ کر اس میں قوت پیدا کرتی ہے۔ جدید سائنس بھی اڈ نظریہ کی تصدیق کرتی ہے

اس سے مریض ہمیشہ سُست اور پریشان رہئتا ہے ہر ایک بات میں مبالغہ کرتا ہے خوراک غذا ہضم نہیں ہوتی, معدہ سینہ میں بوجھ بنا رہتا ہے, بخارات کا ہر وقت دل و دماغ پر اثر رہتا ہے, مریض کسی بات کام کو اچھی طرح سوچ بھی نہیں سکتا ہے, ہر وقت زہئنی پریشانی میں مبتلا رہتا ہے, دل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے ریاح ہوا ڈکار خارج نہ ہو تو دل ڈوبنے اور ڈھڑکنے لگتا ہے,
اس مرض سے خصوصاً جگر, دل و دماغ, گردے, مثانہ, رحم اور اعصاب بہت متاثر ھوتے ھیں,
اس بیماری کے مریض جسم میں طرح طرح کے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں, ان میں وھم, پیٹ کا پھولنا, پیٹ درد, قے متلی, گھبراہٹ تھکان جسمانی کمزوری, کمی خون انیمیا, نیند نہ آنا, ہاتھ پاؤں آنکھوں اور سر میں جلن, آنکھوں کے آگے اندھیرا آ جانا, قوت باہ مردانہ کا ختم ہو جانا
ایسے مریض نشہ آور دیرہضم, بادی آلو گوبھی بڑا گوشت, ترش, تیل والی تلی گڑ اور تیز گرم مصالحہ, زیادہ گرم اشیاء استعمال نہ کرے, خود کو کام میں مصروف رکھے,
انار دانہ پودینہ کی چٹنی استعمال کرے اور صبح و شام ورزش کرے,

🌄گیس کی مرض کا علاج اتنا ہی دشوار اور پیچیدہ ہے جتنی کہ اس کی پیدا ہونے کی وجوہ ہیں۔
گیس کے ہر مریض کے لیے بازار میں فروخت ہونے والے چورن، مکسچر یا گولیاں فائدے مند نہیں ہو سکتیں۔ ان سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مرض کا مستقل علاج نہیں ہے۔
ایسی زیادہ تر دواؤں میں نمکیات اور نوشادر کی بھرمار ہوتی ہے، اور یہ اجزاء بلڈپریشر اور گردے کے مریضوں کیلئے مضر ہیں۔ اگر گیس تیزابیت بڑھ جانے یا زخم معدہ السر کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہو تو یہ دوائیں فائدہ دینے کی بجائے تکلیف میں اضافے کا سبب بن جاتی ہیں۔

😲گیس کے علاج میں غذا، اسے پکانے کے طریقہ اور کھانے کے انداز پر توجہ دینی چاہیے، ورزش اور چہل قدمی کی جائے۔ کھانے کے دوران گفتگو نہ کی جائے، وقت مقرر پر کھانا کھایا جائے۔
👈تیزابیت معدہ کے مریض دو کھانوں کے درمیان کوئی ہلکی چیز کیلا، کھیرا یا دودھ لے سکتے ہیں۔
👈کھانے کے دوران یا فوراً بعد زیادہ پانی نہیں پینا چاہئے۔
بھرپور نیند اور ذہنی سکون پر بھی توجہ دی جائے۔

معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے گیس پیدا ہو رہی ہے تو غذا میں مرچ مسالے اور گوشت کی مقدار کم کر دیں۔

👄آسان علاج اور خوش ذائقہ نسخہ میں
سونف کو صاف کر کے آہنی توے پر رکھ کر بھون لیں اور اسے پیس کر اس میں برابر مقدار میں چینی پیس کر ملا لیں۔ اس کو صاف خشک بوتل میں محفوظ رکھیں۔
دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد ایک چائے کا چمچ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں'۔
یہ ایسی دوا ہے جو ہر طرح کی گیس بدہضمی میں استعمال کرائی جا سکتی ھے۔ بلڈپریشر کے مریض بھی بلا کھٹکے استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ اس میں نمکیات نہیں ہیں
بچوں کو بھی مفید ہے۔

☘️دیگر ترکیب علاج
پودینہ کے پتے ساے میں خشک ہونے دیں، خشک ہونے پر انہیں ہاتھ پر مسل کر باریک چورا بنالیں۔ جب بھی کھانا کھائیں،اس باریک چورے کو سالن پر چھڑک کر کھائیں۔

اگر معدے کی تیزابیت سے زخم کی شکل اختیار کرلی ہے اور خالی پیٹ رہنے کی صورت میں جلن کے ساتھ درد بھی ہونے لگتا ہے تو
🌹سفوف ملٹھی
ملٹھی اور سونف کا بہت باریک سفوف اور اس کے برابر چھلکا اسپغول ملا کر رکھ لیں۔
مقدار خوراک ایک چائے کا چمچ ایک پیالی پانی میں ملا کر دوپہر اور رات کے کھانوں سے دس منٹ پہلے پی لیا جائے۔
نہایت مجرب دوا ھے۔

🍂تیزابیت معدہ اور السر زخم معدہ کے مریض خمیری روٹی اپنے استعمال میں رکھیں یا آٹے میں میٹھا سوڈا ڈلوا کر روٹی پکوایا کریں، یہ روٹی مفید رہے گی۔

🍎موٹے آٹا، موٹے اناج اور سبزیاں ضرور استعمال کریں

معدے کی کمزوری اور ہاضم رطوبات کی کمی اگر گیس کا سبب بن رہی ہے تو حب کبد نوشادری، نمک جالینوس، کھانے کے بعد دو عدد گولیاں کھائی جاسکتی ہیں۔
جوارش کمونی یا معجون مقوی معدہ بھی فائدہ مند ہے۔

⁦🖍️⁩اگر جگر کی کمزوری سے گیس کی شکایت ہے تو شربت انار، کھانے کے دو چمچ یا جوارش انارین نصف چمچ چائے والا پانی کے ساتھ کھانے کے بعد لیں۔

⁦🖌️⁩سونف ایک چھوٹا چمچ، آلو بخارا پانچ عدد، منقی سات عدد، پودینہ ایک چھوٹا چمچ لے کر ان تمام چیزوں کو رات کو گرم پانی میں بھگو دیں، صبح انہیں مسل کر چھان کر پانی پی لیں۔
اس سے قبض بھی دور ہو جاتا ہے۔

⁦✴️⁩اگر قبض کی وجہ سے گیس کی شکایت ہو تو رات سونے سے پہلے ثابت سالم اسپغول کا ایک چمچ پانی میں ملا کر لیا جائے۔۔ یا

⁦✳️⁩سفوف ہلیلہ سیاہ ایک چمچ چائے والا سوتے وقت نیم گرم پانی کے ساتھ۔ یہ پرانے نزلہ کو بھی فائدہ دے گا۔

پھر واضع کر دینا ضروری ہوگا کہ گیس کا مرض کوئی خطرناک یا لاعلاج نہیں ہے۔ صرف اس کے درست سبب کا سراغ لگا کر اس کے مطابق علاج و پرہیز کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں کسی مستند معالج سے رجوع کریں، مستند معالج ہی آپ کو صحیح مشورہ دے سکتا ھے۔

🌞علاج بطور دواء درج ذیل نسخہ جات میں سے استعمال کرے,

💯مجرب سفوف گیس معدہ
کشنیز, بادیان, الائچی خورد, طباشیر, کچور سب ھم وزن کوٹ چھان کر باریک سفوف بنائیں,
مقدار استعمال 4 ماشہ بعد از غذا

☑معجون معدے کی طاقت کیلیے
سونف 1 تولہ, کالی مرچ 1 تولہ, سنڈھ 1 تولہ, شہد 2 تولہ, ادرک کا پانی 4 تولہ ان سب کو کوٹ کر معجون بنالیں,
ایک تولہ بعد کھانا پانی کے ساتھ صبح اور شام,

🚩سفوف ریاح
ریوند خطائی, سونٹھ, ہموزن سفوف بنائیں اور 2 ماشہ ساتھ تازہ پانی دن میں دو بار

🍜چٹنی براے معدہ
معدہ کے کثير امراض کے لیے ایک خوش ذائقہ چٹنی
سبز مرچ یا کالی مرچ حسب ضرورت
پودینہ تازہ 10 پتے, ادرک ماشہ, انار دانہ ماشہ
تھوم لہسن دو گری
تمام چیزیں ملا کر چٹنی بنا لیں اب اس میں
نمک خوردنی چوتها حصہ ملالیں
فواٸد
معدہ کی گیس ٹربل, تیزابیت: بھوک نہ لگنا کھانا کھانے کے بعد معدہ کے منہ پے بوجھ محسوس ہونا: اکثر قبض رہتی ہو: بلغمی اور ریحی دردوں میں میں بھی مفید ہے!
✿✿نوٹ
پوسٹ شئیرنگ مفید معلومات و مفاد عامہ ایجوکیشنل پرپوز ،بتائے گئے طریقے کے مطابق خالص ادویہ خریدیں بنائیں اور مقدار خوراک سے تجاوز نہ کریں۔
مجربات نسخے کے لیے پیج کو لائک کریں۔
کسی بھی بیماری کی صورت میں اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں-
کوئی بھی دیسی جڑی بوٹیوں کی دوا 15 دن، 30 دن ، ایک مہینہ استعمال کے بعد وقفہ ضرور دیں۔

ککروندا(Dandelion) ایک معجزاتی پودا ہے،جو پاکستان بھرمیں خودرو اگتا ہے اور جس کو ہم بیکار جڑئی بوٹی سمجھ کر کاٹ پھینکتے ...
31/10/2023

ککروندا(Dandelion) ایک معجزاتی پودا ہے،جو پاکستان بھرمیں خودرو اگتا ہے اور جس کو ہم بیکار جڑئی بوٹی سمجھ کر کاٹ پھینکتے ہیں۔ لیکن ترقی یافتہ ممالک میں اسے فائیو سٹار ہوٹلوں میں سلاد کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پودا اپنے اندر کینسر کے مرض کے خلاف معجزاتی فوائد رکھتا ہے۔یہ قوت مدافعت بڑھاتا ہے، جگر کو مضبوط کرتا ہے۔

ککروندا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں سے بھرپور ککروندا وٹامنز، منرلز اور کھانے والی فائبر کا خزانہ ہے۔اس میں وٹامن کے، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای اور وٹامن بی کے علاوہ فولیٹ پائی جاتی ہے۔ اس پودے کی جڑیں حل پزیر ڈائٹری فائبر سے بھر پور ہوتی ہیں۔

ککروندا کے طبی فوائد:

ککروندا کی جڑ میں کینسر کا علاج: اس پودے کی جڑیں کینسر کے خلیوں کو ختم کر دیتی ہیں اور دوسرے خلیوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ کینیڈا کی ونڈسر یونیورسٹی کے کیمسٹری اور بائیو کیمسٹری کے ڈیپارٹمنٹ کے محققین کے تجرباتی مطالعہ سے معلوم ہوا کہ اس پودے کی جڑیں ٹیومر کے خلیوں کو نکال دیتی ہیں اور جن خلیوں کو بچانا ہے ان کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق کیمو تھراپی سے زیادہ اچھی دوا ککروندا(Dandelion)کی جڑیں ہیں۔

شربت کھجور   آپ کھجور کا شربت ایک بار استعمال کریں آپ حیران ھو جائیں گے اسکے فوائد جان کر اور اپنی صحت میں واضح تبدیلی م...
26/10/2023

شربت کھجور

آپ کھجور کا شربت ایک بار استعمال کریں آپ حیران ھو جائیں گے اسکے فوائد جان کر اور اپنی صحت میں واضح تبدیلی محسوس کریں گے ۔
فوائد
میگنیشیم کی کمی دور کرتا ھے
جسمانی کمزوری دور کرتا ھے ۔
جسم درد اور سستی کاہلی دور کرتا ھے
منرلز سے بھر پور ھے
غذائیت سے بھرپور ھے ۔
خون کی کمی میں مفید ھے
ضعف جگر و قلب میں مفید ھے ۔
پٹھوں کے کھچاؤ کو کم کرتا ھے ۔

طریقہ!!!
اچھی قسم کی کھجور آدھا کلو لے کر پہلے دھولیں اور پھر دو کلو پانی میں رات کو بھگو کے رکھ دیں، صبح آگ پر رکھیں جب پانی ایک کلو بچ جائے تو اتار لیں اور اچھی طرح مسل کر پانی چھان لیں، اب اس میں 1 کلو مصری ڈال کر شربت تیار کر لیں!!!
طریقہ استعمال
صبح شام دو چمچ استعمال کریں۔

چند ہربز اشیاء  کے میڈیکل نامحکمت میں ۔۔ میڈیکل میںگندھک ۔۔۔ سلفرنیلا تھوتھا ۔۔۔کاپر سلفیٹسالٹ ۔۔مگ سلف (میگنیشیم سلفیٹ)...
25/10/2023

چند ہربز اشیاء کے میڈیکل نام

حکمت میں ۔۔ میڈیکل میں
گندھک ۔۔۔ سلفر
نیلا تھوتھا ۔۔۔کاپر سلفیٹ
سالٹ ۔۔مگ سلف (میگنیشیم سلفیٹ)
ہیراکسس ۔۔۔ فیرس سلفیٹ
پتری فولاد ۔۔۔فیری ایٹ امونیا سٹرس
ست پودینہ ۔۔۔منتھول
ست اجوائن ۔۔۔تھائی مول
ست اذراقی ۔۔۔سٹرکنین
ست املی ۔۔۔ٹارٹرک ایسڈ
ست لیموں ۔۔۔سڑک ایسڈ
ست لوبان ۔۔۔بینزوئک ایسڈ
ست ماجو۔۔۔گیلک ایسڈ
ست مصبر ۔۔۔ایلوز
سہاگہ سفید ۔۔۔ بوریکس
پھٹکڑی سفید ۔۔۔ایلم
میٹھا سوڈا ۔۔۔ سوڈیم بائی کارب
سرکہ کا تیزاب ۔۔۔ ایسٹک ایسڈ
نمک کا تیزاب ۔۔۔ہائیڈرو کلورک ایسڈ
شورہ کا تیزاب ۔۔۔ نائٹرک ایسڈ
گندھک کا تیزاب ۔۔۔سلفیورک ایسڈ
اذراقی ۔۔۔ نکس وامیکا
میٹھا تیلہ ۔۔۔ایکونائٹ
ست تنکار ۔۔۔بورک ایسڈ
جست کا پھولا ۔۔۔زنک آکسائڈ
جونکھار ۔۔۔ پوٹاسی کاربوناس (پوٹاشیم کاربونیٹ)
قلمی شورہ ۔۔۔ پوٹاشیم نائٹریٹ
سم الفار ۔۔۔ وائٹ آرسنک
مردہ سنگھ۔۔۔ لیڈ مونو آکسائیڈ
سفید وزلین ۔۔۔ ہارڈ پیرافین
روغن مونگ پھلی ۔۔۔پی نٹ آئل
روغن بیدانجیر۔۔۔ کسٹر آئل
روغن ناریل ۔۔۔ کوکونٹ آئل

تخم ملنگا  🌱🌱🌱تخم ملنگا جسکا نام بگاڑا گیا ہے ہم جیسے دیسی لوگ تخ ملنگاں بھی کہتے ہیں اس کی افادیت اور استمعال سے یقینا ...
04/10/2023

تخم ملنگا 🌱🌱🌱

تخم ملنگا جسکا نام بگاڑا گیا ہے ہم جیسے دیسی لوگ تخ ملنگاں بھی کہتے ہیں اس کی افادیت اور استمعال سے یقینا بہت سے لوگ واقف ہیں ۔ لیکن لوگوں کیلئے یہ کچھ خاص اہمیت کا حامل نہیں جبکہ اسکے ایک چمچ کی قدرتی افادیت کسی ملٹی وٹامنز کی گولی سے کم نظر نہیں آتی اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم اور نارنجی کے مقابلے میں سات گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے ۔ یہ جوڑوں کے درد کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے ، نیند کو بہتر بناتا ہے ، آنتوں کی صفائی کرتا ہے اور نظام ہاضمہ درست کرتا ہے ۔ یہ بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی مفید ہے معدے کے مسائل سے بچنے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے تخم بالنگا سے ایک بہترین مشروب تیار کیا جا سکتا ہے ۔ اور اسکا استعمال گرمیوں میں ناشتے کے ساتھ یا پہلے با آسانی کیا جا سکتا ھے

©تخم بالنگا ایک نظر میں

تخم بالنگا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آئرن، فائبر، کیلشیم، اینٹی آکسائیڈینٹ کے علاوہ پروٹین سے بھی بھرپُور ہوتاہے 26 گرام تخم بالنگا میں تقریباً 4 گرام پروٹین ہوتی ہے، اس بیج کو ہمیشہ کسی دوسرے کھانے میں شامل کرکے یا پانی میں بھگو کر استعمال کرنا چاہیے۔

©تخم بالنگاں Nutrition

یونائیٹڈ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف ایگری کلچر کے مطابق 26 گرام تخم بالنگا میں 120 کیلوریز، 5 گرام چکنائی، 14 گرام کاربوہائیڈریٹس، 14 گرام ڈائیٹری فائبر،تقریباً 4 گرام پروٹین اور صفر شوگر ہوتی ہے۔

©فائدے
پودوں کے بیج صحت پر انتہائی مفید اثرات ڈالتے ہیں یہ جہاں جسم کو توانائی پہنچاتے ہیں وہاں بہت سی بیماریوں سے بچاتے ہیں جن میں موٹاپا، شوگر، دل کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں ۔

🔹1۔ آرتھرائٹس کے درد میں آرام دیتا ہے
🔹2۔ نیند کو بہتر بنانے کا معاون ہے
🔹3۔ مختلف قسم کے سرطان سے حفاظت کرتا ہے۔
🔹4۔ خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں لاتا ہے۔
🔹5۔ آنتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
🔹 6-مدافعتی نظام کو مزید طاقت فراہم کرتا ہے۔
🔹7-نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے

©تخم بالنگا اور فائبر کی طاقت

امریکن فوڈ ہدایات کے مطابق پچاس سال سے کم عُمر مردوں کو روزانہ 30.8 گرام فائبر اور پچاس سال سے کم عُمر خواتین کو 25.2 گرام ڈائیٹری فائبر روزانہ استعمال کرنی چاہیے اور پچاس سال سے زیادہ عؐمر کے مردوں کو 28 گرام اور عورتوں کو 22.4 گرام فائبر روزانہ کھانی چاہیے۔
تخم بالنگا کے صرف ایک اونس میں 14 گرام فائبر ہوتی ہے جو فائبر کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار کا نصف سے زیادہ ہے۔

©تخم بالنگا وزن کم کرتا ھے

وہ کھانے جن میں فائبر زیادہ ہوتی ہے معدہ کو بھرا رکھتے ہیں اور وزن کم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

©تخم بالنگا دل کی بیماریوں کے لیے،

تخم بالنگا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو دل کے لیے انتہائی مُفید ہے یہ دل کی بند نالیوں کو کھلولتا ہے یہ جسم پر عمر کے ساتھ پڑنے والے اثرات کو سست کر دیتا ہے اور بندے کو جوان رکھتا ہے اور کولیسٹرال لیول کو بھی کم کرتا ہے۔

©ذیابطیس کے لیے تخم بالنگا،

تخم بالنگا کھانے کو جلد ہضم کرکے جُز بدن بناتا ہے اور اس میں موجود الفالائنولک ایسڈ اور فائبر گلوکوز کے خون میں شامل ہونے کا عمل سُست کر دیتی ہے جس سے انسولین ہارمون کو زیادہ کام نہیں کرنا پڑتا اور شوگر جیسی بیماری سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

©ہڈیوں کے لیے انتہائی مُفید

تخم بالنگا فاسفورس جو ہڈیوں کے لیے نقصان دہ ہے کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور اس میں موجود کیلشیم کی بڑی مقدار ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اس کے علاوہ اس بیج میں زنک کی موجودگی مُنہ اور دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی مُفید ہے۔

©ہاضمے کے لیے

فائبر پیٹ کی صفائی کر دیتا ہے یہ معدے کو متحرک کرتا ہے اور اُسے مختلف قسم کے کھانے ہضم کرنے میں ایندھن کا کام کرتا ہے اور فضلے کو جسم سے خارج کرتا ہے اور نظام اہنظام کے لیے انتہائی مُفید ہے۔

© تخم بالنگا کے نقصانات

اس پودے کے بیج کو ہمیشہ پانی میں بھگو کر یا کسی دوسرے کھانے میں شامل کر کے ہی کھانا چاہیے اور اگر اس کو بغیر پانی یا کسی اور کھانے کے استعمال کیا جائے تو یہ نگلنے کی بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ یہ اپنے وزن سے 27 گُنا زیادہ پانی چُوس لیتا ہے اور خوراک کی نالی میں پھنس جاتا ہے۔۔۔

04/10/2023

اسلامک یونانی میڈیکل کالج کے زیر اہتمام سالانہ حجامہ کنونشن سیمینار کا انعقاد

باتھ روم میں عام طور پر  #سٹروک زیادہ کیوں ہوتے ہیں؟باتھ روم میں فالج کا حملہ عام طور پر زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جب ہم باتھ...
01/10/2023

باتھ روم میں عام طور پر #سٹروک زیادہ کیوں ہوتے ہیں؟

باتھ روم میں فالج کا حملہ عام طور پر زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جب ہم باتھ روم میں داخل ہوتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے سر اور بالوں کو بھگو دیتے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک غلط طریقہ ہے۔

اس طرح اگر آپ پہلے سر میں پانی پلائیں تو خون تیزی سے سر کی طرف اٹھتا ہے اور شریانیں ایک ساتھ پھٹ سکتی ہیں۔ نتیجے کے طور پر، فالج ہوتا ہے اور پھر زمین پر گر جاتا ہے.

دنیا بھر میں متعدد مطالعات کے مطابق نہانے کے دوران فالج کے باعث موت یا فالج کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق غسل کرتے وقت کچھ اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نہانا چاہیے۔

اگر آپ صحیح اصولوں کے مطابق غسل نہیں کرتے ہیں تو آپ کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ نہاتے وقت سر اور بالوں کو پہلے نہ بھگویں۔ کیونکہ انسانی جسم میں خون کی گردش ایک خاص درجہ حرارت پر ہوتی ہے۔ جسم کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت کے مطابق ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سر پر پانی سب سے پہلے خون کی گردش کی رفتار بڑھاتا ہے۔ اس وقت فالج کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

ضرورت سے زیادہ بلڈ پریشر دماغ کی شریانوں کو پھاڑ سکتا ہے۔
#غسل کا صحیح حکم:-
شریعت مطاہرہ کے مطابق غسل کیجیئے پہلے وضو کیجیئے . منہ میں پانی ڈال کر غرغرے کیجیے۔ ناک میں پانی ڈالئیے ۔ یا مکمل وضو کیجیے ۔ پھر پہلے دائیں طرف کاندھے سے پانی ڈالیں پھر بائیں بائیں پہ پھر پورے بدن پر پھر سر پر ڈالیئے

یہ طریقہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور درد شقیقہ کے شکار افراد کو ضرور اپنانا چاہیے۔

یہ اطلاع بزرگ والدین اور رشتہ داروں تک ضرور پہنچائی .....
منقول
منقولیات مزاری

12/09/2023

*طب اور ایلوپیتھی کی نظر میں بواسیر پر ایک تفصیلی تحریر:*

*١۔بواسیر کاتعارف*
*٢۔بواسیر کےاسباب*
*٣۔بواسیر کی علامات*
*٤۔بواسیر کی اقسام*
*٥۔بواسیرکااصولِ علاج*

*حصہ اول:*
*١-تعارف*
بواسیر کو انگلش میں پاٸلز(Piles) یا ہیموراٸیڈز(Hemorrhoids)کہاجاتاہے۔بواسیر سے مراد عام طور پر مقعد کے مقام پر مسوں کا نکل آنا ہے۔بواسیر باسور کی جمع ہےجس کا مطلب ہےمواد کا بہنا چوں کہ ان مسوں سے اکثر اوقات خون و آب زرد اور ریاح کا اخراج ہوتا رہتا ہے اس لئے اس کو بواسیرکہتے۔یہ مسے عروقِ مقعد کے دھانوں پر ان کے لحمی بڑھاؤ کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جومقعد پر یا بڑی آنت کے آخری حصہ(Rectum)میں خون کے دباؤ کی وجہ سےہوتاہے۔اس وقت مریض درد محسوس کرتا ہے۔آنتوں میں خشکی کٕے بڑھ جانےسے اجابت انتہائی خشک ہو جاتی ہے۔جب مریض زور لگا کر اسے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وریدوں کےزخمی ہونے سے خون آنا بھی شروع ہوجاتاہے۔مسے مقعد کے اندر اور باہر دونوں طرف مختلف شکلوں میں ہوسکتے۔

*بواسیر کی اقسام:*
بنیادی طور پر بواسیر کی دو اقسام ہیں:
*١۔بیرونی بواسیر یابواسیر بادی(External hemorrhoid)*
*٢۔اندرونی بواسیر یابواسیر خونی(internal hemorrhoid)*

*١۔بواسیرِ بادی:*
اس کو ریحی بواسیر بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں صرف قبض ہوتی ہے اورپیٹ میں گیس کی زیادتی ہوتی ہے اور ریاح دوڑتی پھرتی ہے جس کا اخراج آسانی سے نہیں ہوتا اور کبھی یہی ریاح جسم میں مختلف مقام مثلا پیٹ، کمر،مقعد،آنتوں،کندھوں اور سر میں دباؤ سے درد پیدا کر دیتی ہے۔
*٢۔بواسیر خونی:*
اس کی دو اقسام ہیں:
*١۔دامیہ*
اس میں مسوں کے ساتھ خون آتا ہے۔
*٢۔عمیا*
مسےتو ہوں لیکن خون نہ آتاہو تو اسےعمیاکہاجاتاہے۔
شکل کےلحاظ سےمسوں کی کٸی اقسام ہیں مثلاً عنبی(انگور کی شکل کے)،تینی(انجیرکی شکل)،مسوری(مسور جیسے ہوتےہیں)،تمری(کھجور کی گٹھلی جیسے)،ثوثی(یشہتوت جیسے) وغیرہ۔
*بواسیرِ خونی کی حقیقت:*
مقعد کے مقام پر بڑی آنت کے آخری حصہ میں خون کے دباؤ کی وجہ سے
وریدیں(veins)پھول جاتی ہیں۔یہ وریدیں بڑی آنت کی دیواروں میں پیوست ہوتی ہیں۔دباؤ کی وجہ سےیہ باہر کی طرف پھولتی چلی جاتی ہیں۔اس وقت مریض درد محسوس کرتا ہے۔جب خشک چیزیں زیادہ کھاتا ہے تو آنتوں میں خشکی بڑھ جاتی ہے۔اجابت انتہائی خشک ہو جاتی ہے۔جب مریض زور لگا کر اسے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے تو فضلہ انتہائی تکلیف کے ساتھ ان وریدوں کے اوپر سے گزرتا ہے۔اس کی چبھن سے وریدیں پھٹ جاتی ہیں اور خون بہنے لگتا ہے۔یہ پھولی ہوئی وریدیں ہی مسے ہوتے ہیں جو کہ مقعد کے اندر اور باہر دونوں طرف مختلف شکلوں میں ہوتے ہیں چونکہ اس مرض میں بواسیری مسوں کی دیواریں بہت زیادہ پتلی ہو جاتی ہیں اور عضلات میں تحریک کی وجہ سے ریاح اور رطوبات کا اخراج رک جاتا ہے نتیجہ کے طور پر وریدوں کے سروں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے باریک دریدیں پھٹ جاتی ہیں اور خون خارج ہوجاتا ہے۔یہ سلسلہ جاری رہنےسے خون کی کمی ہوکرمریض کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے۔مریض نہایت لاغر اور نحیف ہو جاتا ہے حتی کہ چکر آنے لگتے ہیں۔

*اسباب(Causes)*

*١۔ایلوپیتھی میں بواسیر کےاسباب*
ایلوپیتھی کےنزدیک اس مرض کے مندرجہ ذیل چند ایک اسباب ہوسکتے ہیں مگر اصل وجہ معلوم نہیں۔
١۔موٹاپا ہونا۔
٢۔حاملہ ہونا۔
٣۔دائمی قبض ہونا۔
٤۔زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا خاص طور پر بیتُ الخلا میں دیر تک بیٹھنا۔
٥۔باقاعدگی سے بھاری لفٹنگ کرنا۔
٢۔کم فائبر والی غذائیں کھانا۔
٧۔مقعد سےج**ع کرنا۔
*اہم نکتہ*
ایلوپیتھی میں بیان کردہ زیادہ تراسباب بذاتِ خود بواسیر اور بواسیری زہر کی علامات ہیں نہ کہ بذاتِ خوداسباب۔مثلا قبض،یاقبض کی صورت میں مجبوراً بیت الخلا میں زیادہ بیٹھنا،موٹاپاوغیرہ۔باقی بھی اس مرض کی وجوہات نہیں۔اور جب اصل سبب ہی کا علم نہیں تو علاج کیسےممکن ہے؟
*٢۔طبِ میں بواسیر کےاسباب*
ہرمرض کے بنیادی طور پر چار اسباب ہوا کرتے ہیں۔
١۔نفسیاتی ٢۔کیفیاتی
٣۔مادی ٤۔عضوی
مندرجہ بالا اسباب کی وجہ سے خلطِ سودا متعفن ہوکر بواسیری زہر کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔دراصل یہی بواسیری زیر ہی بواسیر کی بنیادی وجہ ہے۔
*1۔بواسیر بیرونی یا بادی کےاسباب*
*١۔کیفیاتی اسباب*
١۔خشک سرد ماحول میں زیادہ رہنا۔یاماحول میں خشکی سردی کی زیادتی۔
٢۔سردجگہ پربیٹھے رہنا۔
٣۔سخت سرد پانی سے بار بار استنجا کرنا۔
*٢۔نفسیاتی اسباب*
١۔لذت ومسرت کے جذبات کی شدت۔
٢۔جنسی ماحول میں زیادہ رہنا۔
٣۔کثرتِ ج**ع اور خارشِ مقعد بواسیر باری کا سبب بن جایا کرتے ہیں۔
*٣۔مادی اسباب*
١۔بواسیر کا سب سے بڑا سبب جسم میں خلطِ سودا کا ضرورت سے زیادہ ہو جانا ہے۔
٢۔ترش اور کھٹی چیزوں کاکثرت استعمال۔
٣۔خشک سرد اغذیہ اور ادویہ کاکثرت استعمال۔
٤۔شراب خوری۔
٥۔قوتِ باہ کے اضافہ کیلئے افیون،بھنگ،چرس،سنکھیا اور شراب وغیرہ کااستعمال۔
*٤۔عضوی اسباب*
قلب وعضلات کی کیمیاوی تحریک بواسیرِ بادی کاسبب بنتی ہے۔
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*دوسراحصہ*

*٢۔ بواسیرِ خونی کےاسباب*
*نفسیاتی اسباب*
١۔نفسیاتی طور پر لذت و مسرت کے حصول کیلئے ہردم کوشاں رہنا۔
٢۔جنسی لذت اور مسرت کےحصول کےلیے جنسی ماحول میں رہنا۔
٣۔خوبصورت اور جنسی جذبات ابھارنےتصویریں دیکھنا۔
نتیجتاًجنسی اعضاء میں دورانِ خون بڑھ جاتا ہے۔چوں کہ مقعد جنسی اعضاء کے بالکل قریب ہے اور اس کا مزاج بھی جنسی اعضاء کے مطابق ہوتا ہے اس لئے طبعی تعلق کی کی وجہ سے مقعد میں بھی دورانِ خون بڑھ جاتا ہے جو بواسیر خونی کا سبب بنتا ہے۔
*٢۔کیفیاتی اسباب*
١۔خشکی گرمی کی شدت بواسیر خونی کا سبب بنتی ہے۔
٢۔خشک گرم ماحول میں زیادہ رہنا یا خشک گرم کیفیات کا ماحول میں بڑھ جانا۔
*٣۔مادی اسباب*
١۔خشک گرم اغذیہ اور ادویہ کاکثرتِ استعمال۔
٢۔ترش و تیزابی اغذیہ مثلاً اچار،بھنےہوا بڑا گوشت،پکوڑے،سموسے، کباب اور تیز مرچ مصالحہ والے سالن کازیادہ استعمال کرنا۔
٣۔عورتوں میں حیض کی بندش یا حمل بھی بواسیرِخونی کا سبب ہوا کرتے ہیں۔
*علامات(Symptoms):*
*١۔عام علامات:*
جسم میں تناؤ کھچاؤ دل کی رفتارمیں تیزی، عضلات میں ریاح سےسکیڑ،جسم میں خشکی،دماغ اور اعصاب میں ضعف،جگر اور غدد کے افعال میں سستی اور سکون اور وہاں پر رطوبت اور بلغم کی زیادتی، اسی ترش بلغم اور رطوبت کے دباؤ سے جسم کے مخرجوں پر مسے پیدا ہو جاتے ہیں جن میں مقعد رحم ناک اور لب وغیرہ شامل ہیں اور ظاہر جلد پر سیاہ تل اور موہکے بن جانا۔منہ اور سر میں خشکی،نزلہ بند، سینے میں جلن اور خشک کھانسی معدہ میں سوزش، درد جلن اور ان علامات میں شدت سے جوڑوں اور عضلات میں درد ہوتا ہے۔گردوں اور جگر پر دباؤ بھی بڑھ جاتاہے۔
*٢۔خاص علامات:*
مقعد کے اندر درد،جلن سوزش،خارش اور بوجھ کے احساس کی شدت طبیعت بے چین بیٹھتے وقت تکلیف محسوس ہوتی ہے۔اکثر انسان لیٹا رہتا ہے۔خشکی کی زیادتی سےخون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔لیکن پاخانے کے ساتھ خون ملا ہوا نہیں آتا۔یہ اکثر پہلے آتا ہے یا بعد میں قطروں کی شکل میں گرتا ہے۔خون کے اخراج کے بعد سوزش اور بوجھ کم ہو جاتا ہے اور ریاح کے اخراج کے بعد درد میں کمی ہوتی ہے۔جیسے جیسےریاح میں بندش ہوتی جاتی ہے مسے بڑھتے جاتے ہیں اور درد میں شدت ہوئی جاتی۔چونکہ بواسیری مادہ کا اثر اور اخراج جگر و غدد اور گردوں کی طرف ہوتا ہے اس لیے وہ بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔رفتہ رفتہ ان میں سوزش ہو جاتی ہے۔بار بار خون کو صاف کرتے کرتے تھک جاتے ہیں تھکے ہوٸے غدود جسم سے زہر نہیں نکال سکتے جس سے وہ زہر جسم کے مختلف غدد ناقلہ پر رکے ہوتے ہیں اور ہر مقام پر ایک الگ قسم کی آفت پیدا کرتے ہیں جنہیں لوگ امراض سمجھ لیتے ہیں مثلا معدہ میں زیادتی سے السر، آنتوں میں زخم،قولون میں قروح معدہ پر مسے،جلدپر پھوڑے پھنسیاں،گلٹیاں رسولیاں دل کی اپنی وریدوں اور شریانوں میں بندش،گردوں میں یورک ایسڈ وغیرہ کی زیادتی۔

*١۔بواسیرِبادی کی خاص علامات:*
١۔اسکی سب سے بڑی علامت قبض ہے۔پاخانہ کئی کئی دن نہیں آتا پاخانہ جب آتا ہے تو مریض پرخوف طاری ہوجاتاہے۔
٢۔دوسری بڑی علامت مسے(موہکے)ہیں۔
٣۔تیسری بڑی علامت خارش ہے۔
٤۔تُرش ڈکار،گیس و ریاح کی کثرت۔
٥۔خلطِ سودا کے زیادہ بڑھ جانے سے جسم کی رنگت سیاہی مائل ہو جانا۔
٦۔پیشاب کی رنگت کا سرخی مائل ہونا۔
*٢۔بواسیرِخونی کی خاص علامات:*
١۔اکثر کم و بیش پاخانہ کے ساتھ خون آنا۔بعض اوقات بغیر پاخانہ کے بھی خون آنا۔
٢۔اکثر مریضوں کو پاخانہ دن میں کئی بارآتا ہے البتہ کھل کر نہیں آتا۔
٣۔پاخانہ میں اکثر لیس دار مادہ کا ہونا۔
٤۔پاخانہ کرتے وقت زور لگنے پر کانچ کا باہر آ جانا۔
٥۔مسلسل خون نکلنے سے جسم کا رنگ پھیکا پڑجانا اور کمزوری ونقاہت بڑھ جانا۔
٦۔چلتے پھرتے چکر آنا۔
٧۔اختلاج قلب یعنی دل کی دھڑکن تیز ہونایا دل کا پھڑکنا۔
٨۔پیشاب کا رنگ سرخ زردی مائل ہونا اور قدرے جلن بھی محسوس کرتا ہے۔
*بواسیری ماده کی حقیقت:*
بواسیری مادہ دراصل ایک زہر ہے جس کی پیدائش جسم انسانی میں ہی ہوتی۔ بواسیری زہر جب جسم میں پیدا ہوتا ہے تو اس کے اثرات تمام جسم میں سر سے پاؤں تک خاص طور پر مقعد اور رحم میں نمایاں ہوتے ہیں جس۔جسم انسان میں کسی جگہ بھی مسے نمودار ہوں تو وہ بواسیری مادہ کے اثرات ہیں۔جس وقت انسانی جسم میں بواسیری زہر ہوگا اس وقت جسم میں کوئی دوسرا زہر اثر نہیں کہ کرے گا خصوصا انسانی زہروں میں آتشگی اور سوزاکی زہر۔اگر یہ زہر اثر کر جائیں تو سمجھ لیں کہ بواسیری زہر ختم ہو گیا ہے۔
*بواسیری مادہ کی پیدائش:*
جسم میں خون ایک ایسا سیال ہے جو دل اور اس کی عروق میں دوڑتا پھرتا ہے۔ یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ خون مرکب ہے چاہے اس کو اخلاط سے مرکب تسلیم کر لیں یا اس کوعناصر سے مرکب سمجھ لیں۔بہر حال خون مرکب ہے اس لئے کہ جسم جو مختلف مفرد اعضاء ہیں ان کی غذا بنتا ہے۔اس لئے قدرت نے جسم میں ایسا خودکار نظام بنایا ہوا ہے کہ جب بھی کسی ٹشوز کی طرف سے غذا طلب ہوتی ہے۔وہاں پر خون پہنچ کر مخصوص قسم کی غذا کااخراج شروع کردیتاہےاور دوسری طرف اسی قسم کی غذا خون میں زیادہ سےزیادہ بننا شروع ہوجاتی ہے۔
مثلا:
*١۔* جب دماغ اور اعصاب میں غذا کی طلب ہوتی ہے یعنی ان میں تیزی آجاتی ہے۔تو خون میں ایسی رطوبات اخراج پاتی ہیں جن میں کھاری پن(الکلی)زیادہ ہوتی ہے جس کو طب میں بلغم کہتے ہیں۔
*٢۔* اسی طرح جب دل اور عضلات میں غذا کی طلب ہوتی ہے یا ان کے افعال میں
تیزی آ جاتی ہے تو خون میں ایسی رطوبات اخراج پاتی ہیں جن میں ترشی(تیزابیت) زیادہ ہوتی ہے جسےسوداء کہتے ہیں۔
*٣۔* اور اسی طرح جب جگروغدد میں غذا کی طلب ہوتی ہے یعنی ان میں تیزی آجاتی ہے تو خون میں ایسی رطوبات اخراج پاتی ہیں جن میں صفراء(بائل)ہوتا ہےجو اپنے اندر خاص قسم کی حرارت رکھتاہے۔
جب یہ رطوباتِ جسم کسی مفرد عضو پر گرتی ہیں تو اس عضو کو جس قدرضرورت ہوتی ہے وہ حاصل کر لیتا ہے اور جو بچ جاتی ہیں تو طبیعت اپنے خودکار طریق پر اس کو جذب کر کے پھر خون میں شامل کر دیتی ہے لیکن بعض دفعہ رطوبت اس قدر زیادہ ہوتی ہے جو تمام کی تمام جذب نہیں ہو سکتی تو طبیعت اس کو وہاں سے ختم کرنے کے بعد اس میں خمیر پیدا کر دیتی ہے۔بس یہی خمیر در خمیر جب بڑھتا رہتا ہے تو آخر کار زہریلے اثرات میں تبدیل ہو جاتا ہے جیسے تازہ دودھ دوسرے روز دہی بن جاتا ہے اور یہی دہی دو چار روز میں اس شدید ترش ہو جاتا ہےاور چند روز اسی ترش دہی میں کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔پھر یہی کپڑے اس مادے میں زہر پیدا کر دیتے ہیں۔اس طرح ہر وافر رطوبت زہر میں تبدیل ہو جاتی ہے۔یاد رکھیں کہ یہ زہر باعث مرض نہیں ہوتا بلکہ باعث مرض وہ سبب ہوتا ہے جس سے رطوبت اس عضو پر اعتدال سے زیادہ گری تھی اس لئے اس کا علاج اس زہر کوختم کرنا نہیں اور نہ وہاں جراثیم فنا کرنا ہے بلکہ اس عضو کو درست کرنا ہے جس کی وجہ سے وہاں پر رطوبت زیادہ گری تھی تاکہ خمیر بنا ہی رُک جاۓ۔اس طرح زہر کی پیدائش ختم ہو جاتی
١۔دماغ اور اعصاب کی تیزی سے جو رطوبت پیدا ہوتی ہے اس میں خمیر پیدا ہو کر آ تشکی زہر پیدا ہو جاتا ہے۔
٢۔دل اور عضلات کی تیزی سے جو رطوبت پیدا ہوتی ہے اس کی زیادتی اور اس میں خمیر پیدا ہوکر بواسیری زہر پیدا ہوتا ہے۔
٣۔جگروغدد کی تیزی سے جو رطوبت پیدا ہوتی ہے اس کی زیادتی اور اس میں خمیر پیدا ہو کر سوزا کی زہر پیدا ہوتا ہے۔
*ایک اہم بات:*
بیک وقت دو زہر نہ تو جسم پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور نہ ہی آپس میں مل سکتے ہیں کیونکہ یہ قانونِ فطرت ہے کہ جب کسی ایک زہر میں دوسرا زہر اثر انداز ہوتا ہے تو یا تو دونوں کے اثرات باطل یا کمزور ہو جاتے ہیں یا دوسرا زہر پہلے زہر کے اثرات کوختم کر دیتا ہے بشرطیکہ دوسرا ز ہر مقدار اور طاقت میں زیادہ ہو یا پھر پہلا زہر ہی غالب آجاتا ہے کیونکہ پہلے زہر کے کیمیائی اثرات خون میں شریک ہوتے ہیں اور دوسرا زہر ابتداء میں صرف عضوی طور پر اثرات پیدا کر رہا ہوتا ہے۔ یہی صورت صحت اور مرض میں بھی ہے۔یعنی صحت کی حالت میں جب کوئی مرض اثر انداز ہوتا ہے تو اس کا پہلا اثر کسی مفرد عضو پر ہوتا ہے۔پھر رفتہ رفتہ اس کا اثر خون کے کیمیائی اثرات(اخلاط)کو بدلتا ہے جب تک خون کے کیمیائی اثرات میں تبدیلی پیدا نہ ہو مرض قیام پذیر نہیں ہوتا۔رفتہ رفتہ خود بخودختم ہو جاتا ہے اور جس کسی عضو میں خرابی واقع ہوگی وہ رفع ہو جاتی ہے۔کسی دواء کی ضرورت پیدا نہیں ہوتی۔یہی صحت و مرض کا راز ہے اور یہی قوت شفاء۔
*علاج(Treatment)*
*1.ایلوپیتھی میں علاج*
مرض کی علامات کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف قسم کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔
*١۔درد کم کرنے والی ادویات(Painkillers)کااستعمال:*
یہ ادویات درد ختم کرنےکی غرض سےاستعمال کرواٸی جاتی ہیں۔
*٢۔پاخانہ نرم کرنے والی ادویات کا استعمال(Stool softeners):*
ان ادویات سےپاخانہ نرم ہوکر آتاہے۔
*٣۔سٹیرائڈز کا استعمال(Corticosteroids):*
کورٹیکوسٹیرائڈ لوشن اور مرہم خارش،تکلیف اور سوزش کو کم کرنےکےلیےاستعمال کیےجاتے ہیں۔
*٤۔سرجری(Surgery)*
اپریشن کرکےمسوں کو کاٹ دیاجاتاہے۔
*2.طب میں علاج*
کیوں کہ یہ مرض جسم میں بواسیری زہر کی زیادتی سے لاحق ہوتاہے لہٰذا اس کا اصولی اور فطری علاج جسم سےبواسیری زہر کےخاتمہ ہی سے ممکن ہے۔نہ کہ وقتی طورپر درد کی حس ختم کرنے اورسوزش ختم کرنے والی ادویہ۔اور نہ ہی اپریشن اس کا علاج ہے۔اس کاواضح ثبوت یہ ہےکہ اپریشن کےبعد بھی موہکےپیدا ہوجاتے ہیں اور دیگر علامات جیسے قبض،اختلاجِ قلب وغیرہ بھی اسی طرح برقرار رہتی ہیں۔بلکہ یہی بواسیری زہر مزید متعفن ہوکر امراضِ قلب کا باعث بنتاہے۔
*١۔بواسیرِ بادی کا علاج*
اوپر بیان کردہ اسباب سےمریض کو دور کریں اور عضلاتی غدی تاغدی عضلاتی ادویہ و اغذیہ اس کا شافی علاج ہے۔
*٢۔بواسیرِخونی کا علاج*
غدی عضلاتی تاغدی اعصابی اغذیہ و ادویہ سےکریں۔ابتداٸی طور پر غدی اعصابی ادویہ و اغذیہ استعمال کرواٸیں۔جب خون آنابند ہوجاٸےتو کچھ عرصہ غدی عضلاتی ادویہ واغذیہ استعمال کرواٸیں۔

*گزشتہ پوسٹ میں مضمون کی طوالت سےبچنے کی خاطر بواسیر کاعلاج مختصر طور پر تحریر کیاگیاتھا۔لیکن قارٸین کی خواہش پراس پوسٹ میں تفصیلی بیان کیاجارہاہے*

*١۔بواسیرِ بادی کے علاج کی تفصیل*
بواسیر بادی کے شکار مریض کے خون میں ترشی وتیزابیت اورخلطِ سودا کی زیادتی ہوتی ہے۔عضلات کی کیمیاوی تحریک شدیدہونےکی وجہ سے جسم سےسودا کا اخراج بند ہوچکاہوتاہے۔غدد میں سکون انتہاء کو پہنچ چکا ہوتا ہے۔اور سودا کی شدت سےمسے بن جاتے ہیں۔خشکی سردی کی شدت کی بناپر جسمانی رطوبات جم ہوجاتی ہیں۔جس وجہ سےشدید قبض ہوجاتی ہے۔کئی کئی دن پاخانہ نہیں آتا معده اور آنتوں میں گیس وریاح کی کثرت ہوجاتی ہے۔اس حالت کو عضلات کی کیمیائی(خلطی)تحریک کہا جاتا ہے۔اس میں غدد شدید تسکین میں ہوتے ہیں۔علاج کےلیےغدد کو تحریک دینے سےخلطِ سودا اور ترشی کاجسم سے اخراج شروع ہوجاتا ہے۔جگر وغدد کا سکون رفع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔حرارت غریزی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔حرارت غریزیہ بڑھنے سےمسے آہستہ آہستہ سکڑناشروع کردیتے ہیں۔علاج کےلیےمحرک غدد ادویہ و اغذیہ استعمال کریں۔غدی تحریک(صفراء) بڑھنا شروع ہوگی تو فورًا تمام تکالیف میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہونا شروع ہو جائے گے۔
*نوٹ:*
*موسم اور مریض کی صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوٸےاگر پہلےعضلاتی غدی ادویہ واغذیہ دی جاٸیں بہت بہتر رہےگا۔اس کےبعد غدی عضلاتی ادویہ دیں*

*٢۔بواسیرِخونی کےعلاج کی تفصیل*
بواسیرِ خونی عضلات کی مشینی تحریک کا مرض ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قلب وعضلات کی طرف دوران خون بڑھ کر غدد کی طرف خون بڑھنا شروع ہو چکا ہے۔ کیمیائی طور خون میں صفرا اور حرارتِ عزیزی کی پیدائش شروع ہوچکی ہے۔جگر و غدد کی کیمیاوی(خلطی)تحریک پیدا کر دیناہی اس کا شافی علاج ہے۔اس سے ایک طرف دورانِ خون قلب و عضلات سے نکل کر غددمیں آجائے گا جس سے قلب میں تحلیل ہوکر ان کی سوزش ختم ہو جائے گی۔دوسری طرف غدد تحریک میں آجائیں گے صفراء و حرارتِ غریزیہ بڑھنےسے تمام مسے سکڑ جائیں گے۔
علاج کےلیےابتداء میں غدی اعصابی تااعصابی غدی ادویہ و اغذیہ دیں جب خون آنابند ہوجاٸےتو۔ضرورت کے تحت غدی عضلاتی تاغدی اعصابی ادویہ و اغذیہ استعمال کریں۔
*نوٹ:*
اعصابی ادویہ دےکر عضلات میں تسکین پیدا کردینےسےوقتی طور پر فوری خون رک تو جاتاہے۔مگر دوا چھوڑتے ہی پھر دوبارہ خون آناشروع ہوجاتاہے۔لہٰذا جب خون آنابند ہوجاٸےتو عضلات میں تحلیل سےعلاج کریں۔یعنی غدی عضلاتی تاغدی اعصابی ادویہ کام میں لاٸیں۔

*بواسیرِ کےمریض مندرجہ ذیل غذاٶں میں سےکھاٸیں باقی سےپرہیز کریں*
ساگ سرسوں۔گوشت بکرا۔گوشت دیسی مرغی۔ساگ میتھی۔کلیجی۔
گوشت تیتر۔گوشت بٹیر۔ گوشت مرغابی۔گوشت بطخ۔ٹینڈے۔کدو۔دال مونگ۔دلیہ۔ساگ مکو۔کالی مرچ۔ادرک۔ہلدی۔نمک۔دیسی گھی۔
*پھل:*
انجیر۔پستہ۔اخروٹ۔کھجور۔کشمش۔منقیٰ۔پھل:آم۔کھجور۔خوبانی۔چلغوزہ۔شہتوت۔پپیتہ۔
*حلوہ ومربہ جات*
حلوہ بادام۔حلوہ سوجی(تر بتر گھی والا)۔مربہ ادرک۔مکھن بادام
*قہوہ:*
اجوئن دیسی۔تیزپات۔پودینہ۔زعفران
*مصالحہ جات*
زیرہ سیاہ۔مرچ سیاہ۔لہسن۔پیاز ۔ہلدی۔نمک۔ادرک
*

Address

Lahore
54600

Opening Hours

Monday 18:00 - 22:30
Tuesday 18:00 - 22:30
Wednesday 18:00 - 22:30
Thursday 18:00 - 22:30
Friday 18:00 - 22:30
Saturday 18:00 - 22:30
Sunday 18:00 - 22:30

Telephone

+923009437148

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when S D Health Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to S D Health Pakistan:

Videos

Share

Nearby health & beauty businesses


Other Medical & Health in Lahore

Show All