01/11/2023
تیزابیت گیس کا مرض
گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے۔
بہترین پوسٹ،✓
گیس کے مرض یا ریاح کی شکایت کو ان امراض کی صف میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہے، جن کی وجہ سے حکیموں، ڈاکٹروں اود ماہرین نفسیات کے شفا خانوں میں رونق رہتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ جھاڑ پھونک اور ٹونے ٹوٹکے کرنے والوں کا روزگار بھی اسی مرض کے طفیل چلتا رہتا ہے۔
گیس کا مرض دواساز اداروں، دواخانوں کے لیے بھی ایک نعمت ہے، کیونکہ لاکھوں مریض ان اداروں کے اشتہارات سے متاثر اور خوفزدہ ہو کر ہر سال کروڑوں روپے کی دوائیں خرید کر کھاتے ہیں۔
چونکہ وہ اپنے لئے اس مرض کا نسخہ تجویز کرنے میں کسی مستند اور تجربہ کار معالج کو زحمت دینا پسند نہیں کرتے۔
گیس کے بارے میں لوگ بہت سے خدشات کے شکار رہتے ہیں، بعض آفراد یہ سمجھتے ہیں کہ گیس معدے میں پیدا ہو کر دماغ پر چڑھ جاتی ہے، قلب دل پر دباؤ ڈال کر گھبراہٹ اور اختلاج کا باعث بن جاتی ہے۔ بلڈپریشر کو بڑھ دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ
آئیے جائزہ لیتے ہیں الزامات اور ہم گیس سے کیس طرح چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کے ہضم ہونے کا عمل ہمارے منہ سے شروع ہو جاتا ہے، غذا چبانے کے دوران میں، گلے میں مخصوص غدود کی رطوبت غذا میں شامل ہو کر نشاستہ کو شکر میں بدل دیتی ہے اور دانت غذا کو اچھی طرح چبا کر باریک کر دیتے ہیں۔
غذا جب معدے میں پہنچتی ہے جہاں ہاضم رطوبات اور تیزاب اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ معدہ حرکت کرتا ہے اور رطوبات اور تیزاب غذا میں مل کر اسے سادہ اجزاء میں بدلتے ہیں۔
اس عمل کے دوران گیس بنتی ھے۔ جو عام طور پر ڈکار کی شکل میں خارج ہو جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ گیس زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے یا جتنی بن رہی ہوتی ھے، وہ کسی سبب کی بنا پر جسم سے خارج نہیں ہو سکتی؛ نتیجے میں یہ گیس پیٹ میں جمع ہو جاتی ہے
اور مریض واویلا کرتا ہوا اپنی مرضی سے کوئی علاج کرتا ہے یا کسی شفا خانے کا رخ کرتا ہے۔
گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے, یہ مرض فتور ہاضمہ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے,
♦️گیس جن وجوہات کی بنا پر زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے وہ حسب ذیل ہیں:-
1. کھائی جانے والی غذا درست طریقہ سے پکی نہ ہو، ہاضمہ پر بوجھ ڈالنے والی ہو یا باسی ہونے کی وجہ سے اس میں تعفن پیدا ہو گیا ہو۔
2. غذا کو ٹھیک چبایا نہ جاے یا منہ میں اتنی دیر ٹھہرنے کا موقع نہ دیا جائے کہ منہ کی رطوبت اس پر اثر انداز ہو سکے یا جلد جلد کھایا جائے، یا کھانے کے دوران بہت باتیں کی جائیں اور قہقہے لگائیں جائیں۔ تینوں افعال کے باعث کھاتے ہوئے بہت سی ہوا بھی پیٹ میں پہنچ جاتی ہے۔
3. معدہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نا دے رہا ہو، خواہ اس کی وجہ ضعف معدہ، معدہ میں ورم آنا، رطوبتوں کا کم یا زیادہ بننا ہو، یا آپ خود معدے کو مشکل میں ڈال دیں یعنی وقت پر کھانا نہ کھائیں یا ایک غذا کے ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا معدہ میں پہنچا دیں،
4. غذا جب معدے سے چھوٹی آنت میں داخل ہو رہی ہوتو اس پر مخصوص رطوبتیں مطلوبہ مقدار میں اثر انداز نہ ہو سکیں یا جس غذا کو منہ یا معدے میں ہضم ہونا چاہیے تھا وہ ہضم نہ ہو سکے۔
5. فضلہ پاخانہ جسم سے خارج ہونے کی بجائے کسی وجہ سے قبض آنتوں میں زیادہ دیر تک رکا رہے۔ ایسی صورت میں گیس زیادہ بنتی ہے، اور گیس کے خارج ھونے میں رکاوٹ پیدا ہو کر پیٹ پھولنے لگتا ہے۔ یہ قبض کے مریضوں میں ہوتا ہے۔
6. نچلی آنت کے امراض مثلا بواسیر وغیرہ بھی گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
7. محنت مشقت،کھیل کود اور ورزش یا۔ چہل قدمی نہ کرنے والے افراد بھی گیس کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس میں زیادہ تر امیر, آرام طلب, بیٹھ کر کام کرنے والے, عیاش, زیادہ ثقیل اور دیر ہضم تیزابی اور بادی اور ٹھنڈی اشیاء کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال, کثرت مباشرت, محنت دماغی اور پریشانی رنج و غم کرنے والے اشخاص مبتلا ہوتے ہیں,
8. عمر کے لحاظ سے ادھیڑ عمری میں گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔
10. زیادہ وزن، موٹے افراد میں بھی گیس بننے کی شکایت عام ہے۔
11. ان لوگوں کو معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی شکایت رہتی ہے جو متفکر اور پریشان رہتے ہیں، زیادہ تیزابیت کی وجہ سے گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔
اسباب کے لحاظ سے مرض کی علامات مختلف ہیں:-
#اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جائے تو مریض کو بھوک برداشت نہیں ہوتی، کھانے سے پہلے مریض کا پیٹ پھول جاتا ہے، سینے میں جلن ہونے لگتی ہے،کچھ کھانے سے آرام ملتا ہے
اس کے مقابلے میں جن لوگوں کے معدے کمزور ہوں اور ان میں ہاضم رطوبتیں کم مقدار میں بن رہی ہوں انہیں بھوک کم لگتی ہے، کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن اور گیس
🍷اگر جگر کمزور ہو تو کھانے کے دو گھنٹے بعد پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے اور گیس بننے لگتی ہے۔
☀️بعض افراد کے جسموں میں صفرا کم بنتا ہے چنانچہ انہیں قبض ہو جاتا ہے اور فضلہ بے رنگ خارج ہوتا ہے۔
اگر گیس قبض کی وجہ سے بنے تو اجابت کے بعد مریض سکون محسوس کرتا ہے، بعض میں نامکمل اخراج فضلہ آنتوں میں موجود۔
🌻اور اگر بواسیر اس کا سبب ہو تو اجابت کے وقت تکلیف ہوسکتی ہے اور رفع حاجت کے بعد بھی احساس رہتا ہے کہ فضلہ آنتوں میں موجود ہے،
🏵️تبخیر یعنی بخارات کا اوپر کو اٹھنا, گیس ٹربل بھی کہتے ہیں, یہ مرض پیٹ میں فاسد غذا اور غلیظ ریاح سے پیدا ہوتا ہے,
علامات
سوال
یہ بات کسی حد تک درست ہے پیٹ میں بننے والی گیس جسم میں کسی بھی حصے میں پہنچ کر کسی عضو کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ معدے کی گیس کسی راستے سے دماغ تک پہنچ سکتی ہے۔
گھٹنوں میں پہنچ کر درد یا گردن کے درد کا باعث بن سکتی ہے، بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جسم کے مختلف اعضاء کا دماغ سے رابطہ قائم رکھنے والے بہت سے اعصاب پیٹ سے گزرتے ہیں۔
جب پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے تو ان اعصاب پر بھی دباؤ ڈالتی ہے اور اس دباؤ کے ردعمل کے طور پر کسی دوسرے حصہ جسم میں درد ہونے لگتا ہے۔
اسی طرح پیٹ سے گزرنے والی خون کی بڑی رگوں پر جب گیس کا دباؤ پڑتا ہے تو دل قلب کا فعل کام متاثر ہوتا ہے اور گھبراہٹ وحشت یا اختلاج دھڑکن کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، جو بلڈپریشر پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔
** طب یونانی کی رو سے ارواح,(گیس) پورے جسم میں گردش کرتی ہیں اور جسم کے ہر رگ و ریشہ تک پہنچ کر اس میں قوت پیدا کرتی ہے۔ جدید سائنس بھی اڈ نظریہ کی تصدیق کرتی ہے
اس سے مریض ہمیشہ سُست اور پریشان رہئتا ہے ہر ایک بات میں مبالغہ کرتا ہے خوراک غذا ہضم نہیں ہوتی, معدہ سینہ میں بوجھ بنا رہتا ہے, بخارات کا ہر وقت دل و دماغ پر اثر رہتا ہے, مریض کسی بات کام کو اچھی طرح سوچ بھی نہیں سکتا ہے, ہر وقت زہئنی پریشانی میں مبتلا رہتا ہے, دل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے ریاح ہوا ڈکار خارج نہ ہو تو دل ڈوبنے اور ڈھڑکنے لگتا ہے,
اس مرض سے خصوصاً جگر, دل و دماغ, گردے, مثانہ, رحم اور اعصاب بہت متاثر ھوتے ھیں,
اس بیماری کے مریض جسم میں طرح طرح کے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں, ان میں وھم, پیٹ کا پھولنا, پیٹ درد, قے متلی, گھبراہٹ تھکان جسمانی کمزوری, کمی خون انیمیا, نیند نہ آنا, ہاتھ پاؤں آنکھوں اور سر میں جلن, آنکھوں کے آگے اندھیرا آ جانا, قوت باہ مردانہ کا ختم ہو جانا
ایسے مریض نشہ آور دیرہضم, بادی آلو گوبھی بڑا گوشت, ترش, تیل والی تلی گڑ اور تیز گرم مصالحہ, زیادہ گرم اشیاء استعمال نہ کرے, خود کو کام میں مصروف رکھے,
انار دانہ پودینہ کی چٹنی استعمال کرے اور صبح و شام ورزش کرے,
🌄گیس کی مرض کا علاج اتنا ہی دشوار اور پیچیدہ ہے جتنی کہ اس کی پیدا ہونے کی وجوہ ہیں۔
گیس کے ہر مریض کے لیے بازار میں فروخت ہونے والے چورن، مکسچر یا گولیاں فائدے مند نہیں ہو سکتیں۔ ان سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مرض کا مستقل علاج نہیں ہے۔
ایسی زیادہ تر دواؤں میں نمکیات اور نوشادر کی بھرمار ہوتی ہے، اور یہ اجزاء بلڈپریشر اور گردے کے مریضوں کیلئے مضر ہیں۔ اگر گیس تیزابیت بڑھ جانے یا زخم معدہ السر کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہو تو یہ دوائیں فائدہ دینے کی بجائے تکلیف میں اضافے کا سبب بن جاتی ہیں۔
😲گیس کے علاج میں غذا، اسے پکانے کے طریقہ اور کھانے کے انداز پر توجہ دینی چاہیے، ورزش اور چہل قدمی کی جائے۔ کھانے کے دوران گفتگو نہ کی جائے، وقت مقرر پر کھانا کھایا جائے۔
👈تیزابیت معدہ کے مریض دو کھانوں کے درمیان کوئی ہلکی چیز کیلا، کھیرا یا دودھ لے سکتے ہیں۔
👈کھانے کے دوران یا فوراً بعد زیادہ پانی نہیں پینا چاہئے۔
بھرپور نیند اور ذہنی سکون پر بھی توجہ دی جائے۔
معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے گیس پیدا ہو رہی ہے تو غذا میں مرچ مسالے اور گوشت کی مقدار کم کر دیں۔
👄آسان علاج اور خوش ذائقہ نسخہ میں
سونف کو صاف کر کے آہنی توے پر رکھ کر بھون لیں اور اسے پیس کر اس میں برابر مقدار میں چینی پیس کر ملا لیں۔ اس کو صاف خشک بوتل میں محفوظ رکھیں۔
دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد ایک چائے کا چمچ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں'۔
یہ ایسی دوا ہے جو ہر طرح کی گیس بدہضمی میں استعمال کرائی جا سکتی ھے۔ بلڈپریشر کے مریض بھی بلا کھٹکے استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ اس میں نمکیات نہیں ہیں
بچوں کو بھی مفید ہے۔
☘️دیگر ترکیب علاج
پودینہ کے پتے ساے میں خشک ہونے دیں، خشک ہونے پر انہیں ہاتھ پر مسل کر باریک چورا بنالیں۔ جب بھی کھانا کھائیں،اس باریک چورے کو سالن پر چھڑک کر کھائیں۔
اگر معدے کی تیزابیت سے زخم کی شکل اختیار کرلی ہے اور خالی پیٹ رہنے کی صورت میں جلن کے ساتھ درد بھی ہونے لگتا ہے تو
🌹سفوف ملٹھی
ملٹھی اور سونف کا بہت باریک سفوف اور اس کے برابر چھلکا اسپغول ملا کر رکھ لیں۔
مقدار خوراک ایک چائے کا چمچ ایک پیالی پانی میں ملا کر دوپہر اور رات کے کھانوں سے دس منٹ پہلے پی لیا جائے۔
نہایت مجرب دوا ھے۔
🍂تیزابیت معدہ اور السر زخم معدہ کے مریض خمیری روٹی اپنے استعمال میں رکھیں یا آٹے میں میٹھا سوڈا ڈلوا کر روٹی پکوایا کریں، یہ روٹی مفید رہے گی۔
🍎موٹے آٹا، موٹے اناج اور سبزیاں ضرور استعمال کریں
معدے کی کمزوری اور ہاضم رطوبات کی کمی اگر گیس کا سبب بن رہی ہے تو حب کبد نوشادری، نمک جالینوس، کھانے کے بعد دو عدد گولیاں کھائی جاسکتی ہیں۔
جوارش کمونی یا معجون مقوی معدہ بھی فائدہ مند ہے۔
🖍️اگر جگر کی کمزوری سے گیس کی شکایت ہے تو شربت انار، کھانے کے دو چمچ یا جوارش انارین نصف چمچ چائے والا پانی کے ساتھ کھانے کے بعد لیں۔
🖌️سونف ایک چھوٹا چمچ، آلو بخارا پانچ عدد، منقی سات عدد، پودینہ ایک چھوٹا چمچ لے کر ان تمام چیزوں کو رات کو گرم پانی میں بھگو دیں، صبح انہیں مسل کر چھان کر پانی پی لیں۔
اس سے قبض بھی دور ہو جاتا ہے۔
✴️اگر قبض کی وجہ سے گیس کی شکایت ہو تو رات سونے سے پہلے ثابت سالم اسپغول کا ایک چمچ پانی میں ملا کر لیا جائے۔۔ یا
✳️سفوف ہلیلہ سیاہ ایک چمچ چائے والا سوتے وقت نیم گرم پانی کے ساتھ۔ یہ پرانے نزلہ کو بھی فائدہ دے گا۔
پھر واضع کر دینا ضروری ہوگا کہ گیس کا مرض کوئی خطرناک یا لاعلاج نہیں ہے۔ صرف اس کے درست سبب کا سراغ لگا کر اس کے مطابق علاج و پرہیز کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں کسی مستند معالج سے رجوع کریں، مستند معالج ہی آپ کو صحیح مشورہ دے سکتا ھے۔
🌞علاج بطور دواء درج ذیل نسخہ جات میں سے استعمال کرے,
💯مجرب سفوف گیس معدہ
کشنیز, بادیان, الائچی خورد, طباشیر, کچور سب ھم وزن کوٹ چھان کر باریک سفوف بنائیں,
مقدار استعمال 4 ماشہ بعد از غذا
☑معجون معدے کی طاقت کیلیے
سونف 1 تولہ, کالی مرچ 1 تولہ, سنڈھ 1 تولہ, شہد 2 تولہ, ادرک کا پانی 4 تولہ ان سب کو کوٹ کر معجون بنالیں,
ایک تولہ بعد کھانا پانی کے ساتھ صبح اور شام,
🚩سفوف ریاح
ریوند خطائی, سونٹھ, ہموزن سفوف بنائیں اور 2 ماشہ ساتھ تازہ پانی دن میں دو بار
🍜چٹنی براے معدہ
معدہ کے کثير امراض کے لیے ایک خوش ذائقہ چٹنی
سبز مرچ یا کالی مرچ حسب ضرورت
پودینہ تازہ 10 پتے, ادرک ماشہ, انار دانہ ماشہ
تھوم لہسن دو گری
تمام چیزیں ملا کر چٹنی بنا لیں اب اس میں
نمک خوردنی چوتها حصہ ملالیں
فواٸد
معدہ کی گیس ٹربل, تیزابیت: بھوک نہ لگنا کھانا کھانے کے بعد معدہ کے منہ پے بوجھ محسوس ہونا: اکثر قبض رہتی ہو: بلغمی اور ریحی دردوں میں میں بھی مفید ہے!
✿✿نوٹ
پوسٹ شئیرنگ مفید معلومات و مفاد عامہ ایجوکیشنل پرپوز ،بتائے گئے طریقے کے مطابق خالص ادویہ خریدیں بنائیں اور مقدار خوراک سے تجاوز نہ کریں۔
مجربات نسخے کے لیے پیج کو لائک کریں۔
کسی بھی بیماری کی صورت میں اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں-
کوئی بھی دیسی جڑی بوٹیوں کی دوا 15 دن، 30 دن ، ایک مہینہ استعمال کے بعد وقفہ ضرور دیں۔