Naturopathy 385

Naturopathy 385 Bringing back to nature! Hebalist Farrukh Rafiq's Naturopathic Clinic

ذہنی تناؤ سے نجات کا سادہ اور دیسی نسخہ۔۔۔               کیا آپ کو علم ہے یورپی ممالک میں ذہنی تناؤ کا شکار مریضوں کو پر...
21/05/2022

ذہنی تناؤ سے نجات کا سادہ اور دیسی نسخہ۔۔۔

کیا آپ کو علم ہے یورپی ممالک میں ذہنی تناؤ کا شکار مریضوں کو پرسکون کرنے کے لیے نفسیاتی معالج punching bag therapy کا مشورہ دیتے ہیں جس کے ذریعے ایسے مریض اپنی منفی توانائی بنا کسی کو نقصان پہنچائے باہر نکال کے اپنے ذہنی تناؤ دور اور اپنے تھکے ہوئے اعصاب کو پرسکون کرسکتے ہیں ۔۔
People who get stressed, burned out, and angry pretty quickly over trivial matters, need to vent their energies in a constructive manner to stay healthy. With the help of this punching bag therapy they can burst out their negative energies without harming anyone..
لیکن یہ تو ہوا نفسیاتی معالجین کا بتایا طریقہ کار ۔۔۔

اگر آپ بھی ہماری طرح موجود حالات کی وجہ سے ذہنی تناؤ ، الجھن اور غصے کا شکار ہیں لیکن ساتھ ہی ان حالات کو سدھارنے میں بے بسی اور بیچارگی محسوس کر رہے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ آپ بھی ذہنی دباؤ اور غم و غصے کی اس کیفیت سے نکلنے میں ہمارے من پسند اس سادہ سے گھریلو دیسی نسخے پر عمل کریں اور اپنی ذہنی کیفیت کو پرسکون بنائیں ۔۔

کرنا آپ کو بس یہ ہے کہ ایک عدد باغیچہ بنایئے۔۔سبزیاں لگایئے۔۔اور پھر بوقتِ ضرورت اس میں سے چند ٹماٹر ، ہری مرچیں ، سرخ مرچیں ، پیاز ، پودینہ۔۔ توڑیئے اور ان سب چیزیوں کو باہم یکجا کرکےچوپنگ بورڈ پر یا کونڈی ڈنڈے میں اسے دل بھر کے کوٹیئے۔۔ کٹائی کا یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیئے جب تک کہ ان تمام اجزاء کا قیمہ نہ بن جائے اور آپ اپنی طبیعت کو ہلکا پھلکا نہ محسوس کرنے لگیں۔۔ جیسے ہی مطلوبہ حدف حاصل ہوجائے اور مذیدار سا کچومر یا سالسا تیار ہوجائے تب فوراً ہاتھ روک دیں۔۔۔ اب نرم گرم سی کھچڑی بنائیں ککڑی کھیرا جو بھی گھر میں میسر ہو ساتھ وہ کاٹیں اور پرسکون طریقے سے بیٹھ کر تناول کر لیں۔۔غذا کی غذا اور علاج کا علاج۔۔۔ یعنی۔۔ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا۔۔

شیر  خوا ر بچو ں میں کو لک ۔                                                                                            ...
22/04/2022

شیر خوا ر بچو ں میں کو لک ۔ Infantile colic آپ کا بچہ اتنا روتا کیو ں ہے ۔ کیا اپ کا ایک یا دو مہنے کا بچہ شام اور ر ا ت کے وقت بہت زیا دہ روتا ہے ۔ اتنا کہ بعض اوقات بچے کو چپ کرا نا نا ممکن ہو جا تا ہے ۔ اور یہ یقینا وا لدین کے لیے انتہا ئی پر یشا نی کا با عث بنتا ہے ۔کیا آپ کے بچے کو کو لک کی شکا ئت ہے ۔ ۔ اکثر وا لدین نے اپنے بچے کے ڈا کٹر سے یہ سنا ہو گا کہ گبھرا نے کی کو ئی با ت نہیں ۔ بچے کو کو لک ہے ۔کچھ عر صے بعد ٹھیک ہو جا یے گا ۔ کو لک کےبا رے معلو ما ت رکھنا تمام وا لدین کے لئے مفید ہے ۔ اس سے پر یشا نی میں کمی ہو سکتی ہے ۔ کولک کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظ کو لک یو نا نی لفظ کو لو ن سے لیا گیا ہے اس کے معنی انت ہے ۔ میڈیکل کی زبان میں کو لون بڑی آنت کوکہا جاتا ہے ۔کا لک کے با رے پہلی مر تبہ دوسری صدی عیسو ی میں جانا گیا تھا ۔اس وقت کے طبیب رو تے ہو بچو ں کو افیون کھلا تے تھے تا کہ آرام آجا ئے ۔ اسی طر سو لیہو یں صدی میں طبیب ما ں کو دودھ پلا تے وقت نیپل پر افیون ملنے کا مشورہ دیتےتھے ۔ کو لک کی با قا عدہ تعر یف انیس سو چوو ن می کی گئی ۔ اسے تین کا اصول بھی کہتے ہیں ۔ اس تعریف کے مطا بق اگر بچہ دن میں تین گھنٹے سے زیا دہ ۔ ھفتے میں کم از کم تین دن اورتین ھفتے تک رو ئے تو یہ کو لک ہے ۔ رونے کی یہ صورت تقریبا تین ھفتے کی عمر سے شروع ہو تی ہے او رعمر کے چو تھے یا چھٹے مینےتک جاری رہتا ہے۔ جب کو لک شروع ہو تا ہے تو بچہ بہت زور اور پوری طا قت سے رونا شروع کرتا ہے ٹنگیں پیٹ کے سا تھ لگا تا ہے اور بازو اکڑا تا ہے ۔ اور ایسا لگتا ہے بچے کو بہت زیا دہ درد ہو رہا ہے ۔ زور اور پوری طا قت سے رونا اس بات کی عل متہے کہ بچے میں پوری تو انا ئی مو جود ہے دوسرے الفا ظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ بچہ بیمارنہیں ہے ۔ کولک کے وجو ہا ت ——. سا نسدا نو ں میں کو لک کی وجو ھات کےمتعلق اتفا ق نہیں ہو سکا ۔اور نہ ہی اس کی کو ئی ایک وجہ ابھی تک معلو م ہو سکی ۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بچو ں کی انتو ں کہ نشو نما کی وجہ سے ہے جبکہ اس کو بچے نا مل جسما نی دما غی اور نفسیا تی رو ہی گرا دا نتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ زیا دہطا قت سے رونا جسما نی صحت اور طا قت کا اظہا ر ہے ۔ بہرحال اس عوئے او ررونے کی علا مات کو کو لک گرا ننے سے پہلے یہ یقین دھا نی ضروری ہے کہ بچے کو کو ئی بیماری یاجسما نی مسیلہ نہیں ہے ۔ یہ مسیلہ کتنے فی صد بچو ں میں مو جو د ہو تا ہے ۔. کو لک کا تنا سب کا فی زیا دہ بچو ں میں ہو تا ہے ۔ ایک ندا زے کے مطا بق پچیس سے تیس فی صد بچو ں میں کو لک کے علا مات ظا ہر ہو جا ہیں ۔ کیاما ں کا دودھ یا بو تل کا دو دھ پینے والے بچو ں میں کو لک زیا دہ ہو تا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. زیادہ تر بچو ں میں میں کولک کا تعلق دودھ سے نہیں ہو تا ۔ یہ کسی بھی بچے میں ہو سکتا ہے چا ہے بچہ ما ں کا دودھپی رہا ہے یا بو تل کا ۔اس لیے ضرو ری ہے کہ اگر بچہ ما ں کا دودھ پی را ہے تو اسے بو تل کے دودھ پہ نہ ڈا لا جا ئے کیو نکہ ما ں کا دودھ بہتر ین غذا ہے ۔ اگر بچے کو پرو ٹین سے الر جی ہو تو کم پروٹین وا لے ہا ئڈرو لا یزد دودھ سے فا ئدہ ہو سکتا ہے ۔ اس کو شروعکرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشو رہ لا زمی ہے ۔ کو لک علا ج کیسے کیا جا ئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے اپنے چا ئلڈ سپیشلسٹ سے مشو رہ کر کے اس با ت کے تسلی کر نے کی ضرورت ہے کہ بچے کو حت کا کو ئی اور مسلہ در یش نئیں ۔ یئ بات ج ننا ضروری ہےکہ ما رکیٹ میں کو لک کے جتنے بھی شر بت یا ڈرا پس ہیں کو ئی بھی سا ئنسی طور پر مؤ ثر ثابت نہیں ہو ۔ مثلا سی یمیتھی کان یا گرا ئپ واٹر وغیرہ کو ئی فا ئدہ نہیں ۔ پیرا سٹا مو ل ی درد کی کو ئ دو ئی مو ثر نہیں ۔گرا ئپ وا ٹر کا کوئی فا ئدہ نہیں ڈایسکلو ما ئن بچو ں کےلئے نقصان دہ ہے ۔ کچھ ایسے اقدا ما ت ہیں جن سے کچھ فو ئد نظرائے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. —————- مثلا ما ں کی غذا میں دودھ کی بنی ہو ئی اشیا انڈے او گندم نکا ل دی جا ئے تو کو لک میں کمی دیکھا گیا ہے۔ بچے کو فیڈ کے بعد اچھی طر ح ڈکار دلا نا مفید ہے بچے کو زیا دہ رونے سے پہلے اٹھا نا ور اپنے سینے سے لگا نے سے بچہ اپنےآپ کو محفو ظ محسو س کرتا ہے اور زیادہ رونا شروع کر نے سے پہلے خا مو ش ہو جاتا ہے پیٹ کا مساج صحت مند عمل ہے مگر یہ دیکھا گیا ہے کہ مساج سے کو لک کم نہیں ہو تا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ما ووں کا یہ مشا ہدہ ہے کولک والا بچہ ویکیو م کلینر کی اواز سے خا موش ہو جا تا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھی دیکھا گیا ے کہ شدید رو تے ہو ے بچے کو اگر کا ر میں بیٹھا کر ہسپتال کی ایمر جنسی پہنچا جا یے تو ڈا کٹر کے پاس پہنچتے ہی مسکرا نا شروع کرتا ہے ایسے جیسا کہ رہا ہو میر ے و لدین جھو ٹ بول رہے ہیں میں تو کبھی نئیں روتا یہ میرا بطور والد اور بطور ڈاکٹر. ذا تی تجربہ ہے ۔ شکریہ ۔

 #دہی :-۔۔۔۔۔۔۔۔۔ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻭﮦ ﺳﻮﻏﺎﺕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩﺭﺍﺯﯼ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻮﺛﺮ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﮨﮯ۔ﺩﮨﯽ ...
09/04/2022

#دہی :-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻭﮦ ﺳﻮﻏﺎﺕ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩﺭﺍﺯﯼ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻮﺛﺮ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﮨﮯ۔ﺩﮨﯽ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﮐﮭﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﺬﺕ ﺑﺨﺸﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺧﺎﺻﯿﺖ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺑﮧ ﺍٓﺳﺎﻧﯽ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺍٓﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﻈﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﮭﯿﺨﻮﺷﮕﻮﺍﺭ ﺍﺛﺮ ﮈﺍﻟﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﮯ ﺻﺤﺖ ﻣﻨﺪ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺣﺮﺍﺭﮮ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﮐﻢ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﮏ ﮐﭗ ﺩﮨﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺻﺮﻑ 120 ﺣﺮﺍﺭﮮ ‏( ﮐﯿﻠﻮﺭﯾﺰ ‏) ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﺗﻨﯽ ﮐﻢ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﻠﻮﺭﯾﺰ ﮐﮯ ﺣﺎﻣﻞ ﺩﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﺌﯽ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﮐﮯ ﻏﺬﺍﺋﯽ ﺍﺟﺰﺍﺀ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﺜﻼً ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ‘ ﻣﮑﮭﻦ ﻧﮑﻠﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺳﮯ ﺑﻨﮯ ﺩﮨﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﭗ ﻣﯿﮟ 8 ﮔﺮﺍﻡ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺧﺎﻟﺺ ﺩﻭﺩﮪ ﺳﮯ ﺑﻨﮯ ﺩﮨﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﭗ ﻣﯿﮟ 7 ﮔﺮﺍﻡ۔ ﺩﮨﯽ ﮐﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ‏( ﻣﮑﮭﻦ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺳﮯ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﮔﺌﮯ ﺩﮨﯽ ﻣﯿﮟ ‏) ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﺍٓﺋﺮﻥ 294 ‘ ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﮐﯿﻠﺸﯿﻢ 270 ‘ ﮔﺮﺍﻡ ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ ‘ 50 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﭘﻮﭨﺎﺷﯿﻢ ﺍﻭﺭ 19 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﺳﻮﮈﯾﻢ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺍﮮ ‏( A) 170 ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﺸﻨﻞ ﯾﻮﻧﭧ۔ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺑﯽ ‏( B ‏) ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ۔ ﺗﮭﯿﺎ ﻣﯿﻦ 44 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ۔ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺑﯽ ‏( ﺭﯾﺒﻮﻓﻼﻭﯾﻦ ‏) 2 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﺍﻭﺭ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺳﯽ ‏( ﺍﯾﺴﮑﻮﺭ ﺑﮏ ﺍﯾﺴﮉ ‏) ﺑﮭﯽ 2 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺩﮨﯽ ﺍٓﺝ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﻏﺬﺍﮨﮯ۔ﺍﯾﮏ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﺩﮨﯽ ﮐﻮ ’’ ﺣﯿﺎﺕ ﺟﺎﻭﺩﺍﮞ ‘‘ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺭﺍﺋﺞ ﮨﮯ۔ﺩﮨﯽ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﻋﻼﺝ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ۔ 1700 ﺀ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﮐﺎﮐﻨﮓ ﻓﺮﺳﭧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻼﺝ ﮐﺎﺭﮔﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﻮﮐﮫ ﮐﺎ ﮐﺎﻧﭩﺎ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﺝ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﻮﻧﺎﻧﯽ ﻣﻌﺎﻟﺞ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﺩﮨﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﮓ ﻓﺮﺳﭧ ﺻﺤﺖ ﯾﺎﺏ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ﻓﺮﺍﻧﺲ ﮨﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮨﺮ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﻣﯿﭽﺴﻨﭩﮑﻮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﮨﯽ ﺩﺭﺍﺯﯼ ﻋﻤﺮ ﮐﯽ ﭼﺎﺑﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﻋﻤﺮ ﺑﮭﯽ ﻃﻮﯾﻞ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ 1908 ﺀ ﮐﮯ ﻧﻮﺑﻞ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺍﯾﻠﯽ ﻣﯿﭧ ﭨﻨﮕﻮﻑ ﻭﮦ ﭘﮩﻼ ﻣﺎﮨﺮ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﮨﯽ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺹ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻏﺬﺍ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻃﻮﯾﻞ ﻋﻤﺮﮔﺰﺍﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﻮﺍﻗﻊ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺍٓﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﻈﺎﻡ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﻓﻠﻮﺭﺍ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺩﮨﯽ ﻓﻠﻮﺭﺍ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺭﺵ ﻣﯿﮟ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻧﭩﯽ ﺑﺎﯾﻮﭨﮏ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﻓﻠﻮﺭﺍ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ ۔ﺍﺳﯽ ﻟﯿﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﯿﺎﻧﮯ ﻣﻌﺎﻟﺞ ﺍﯾﻨﭩﯽ ﺑﺎﺋﯿﻮﭨﮏ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮨﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺩﮨﯽ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ ﮐﮯ ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ۔

01/04/2022
ایک اور کلائینٹ کی رپورٹ جس میں سیمن میں  40_50 ایچ پی ایف تک پس سیلز هیں(سوزاکی زهر)اور سپرمز بالکل نِل آ رهے هیں۔ نه م...
23/02/2022

ایک اور کلائینٹ کی رپورٹ جس میں سیمن میں 40_50 ایچ پی ایف تک پس سیلز هیں(سوزاکی زهر)
اور سپرمز بالکل نِل آ رهے هیں۔ نه موومینٹ نه ڈیڈ بوڈی۔ اور نه کٹ ٹیل سپرمز۔
تجزیه
یه بهائی کوئی دس سال پرانے سوزاک کے مریض هیں۔

مردانہ بانجھ پن بے اولادی سپرم کی کمی اسباب مرض۔۔سپرم کا ڈیفکیٹڈ ہونا کم ہونا سیمن میں پس آنا یا سپرم بالکل نہ ہونا ان ک...
23/02/2022

مردانہ بانجھ پن بے اولادی سپرم کی کمی
اسباب مرض۔۔
سپرم کا ڈیفکیٹڈ ہونا کم ہونا سیمن میں پس آنا یا سپرم بالکل نہ ہونا ان کی مختلف وجوہات ہیں
جو ایک ایک کرکے رپوٹس کے مطاق بیان کی گئ هیں۔ رپوٹس پر نمبر لگادیے ہیں ۔۔

نمبر 1 ۔۔
ایک نمبر رپوٹ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ سپرم اکاٸونٹ کم ہے پس سیل ریڈ بلڈ سیل نارمل ہیں صرف سپرم کی کوانٹٹی کم ہے
ایسا مسلہ منی کے بہت زیادہ ضیاح سے رطوبات جسم میں کم ہونے سے ہوتا ہے
منی کا زیادہ ضاٸع کرنے سے جسم میں رطوبت کم ہوجاتی ہے جس سے جسم میں خشکی زیادہ بڑھ جاتی ہے سوداوی مزاج کی کفیت بن جاتی ہے مریض میں خشکی سردی کی زیادتی سے سپرم کم پیدا ہوتے ہیں
طب یونانی کے مطابق اس کے علاج میں جگر کو گرم خشک ادویات سے تحریک دیں گے اور کوٸی بھی اچھا مغلظ یوز کرواٸیں گے تو کوانٹٹی پوری ہوجاٸے گی سپرم 80 سے 100 ملین تک چلے جاٸیں گے جو کہ بہت اچھی ریشو ہے

نمبر 2 ..

دو نمبر والی رپوٹ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ سپرم زیرو پس سیل 8 سے 10 آرہے ہیں اس مریض کے سپرم پہلے بن رہے تھے لیکن پس سیل نے بالکل زیرو کردیے ہیں اگر یہ پیداٸش نہ ہوتے تو پس سیل بھی نہ ہوتے ایسا سوزاک کی وجہ اور صفراوی مزاج میں ہوتا ہے اس مریض کی سوزاک رپوٹ دیکھنی پڑے گی اگر سوزاک ہوا تو پہلے سوزاک کی میڈیسن دے کر سوزاک ختم کیا جاٸے گا اور گرم تر ادویات دے کر صفرإ کو کم کیا جاٸے گا دوستوں یاد رکھیں پس ہمیشہ خشکی گرمی کی تحریک یعنی صفراوی مزاج میں بنتی ہے

نمبر 3
دوستو تین نمبر رپوٹ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ سپرم کوانٹی بھی زیرو اور سپرم پس ہر چیز زیرو ہے یہ ایزو سپرمیا کا کیس ہے
ایزوسپرمیا میں سپرم لانے والی ٹیوب یعنی نالی بلاک ہوتی ہے یعنی بند ہوتی ہے ایسا بچپن میں کن پیڑے نکلنے سے بھی ہوتی یا خصیوں پر کوٸی شدید قسم کی پھنسی پھوڑا نکل آٸے ورم سے بھی ایسا ہوتا ہے اور کوٸی شیدید چوٹ آنے سے بھی بلاکیج پیدا ہوجاتی ہے پوڈری یعنی پوڈر پینے والے افراد میں بھی خشکی کی زیادتی سے وینز شلینگ کرکے بند ہوجاتی ہیں
طب یونانی کے مطابق خشک سرد مزاج میں خون جم جانے یا وینز کے شلینگ کرجانے یعنی سکڑ جانے سے بھی بلاکج ہوجاتی ہے
اس کے علاج میں گرم خشک سے گرم تر ادویات کو میں نے بہت کامیاب پایا اور لوگ صاحب اولاد ہوگٸے آپ کو پتہ ہے گرمی سے چیزیں پھیلتی ہیں اور پگھلتی ہیں تو یہاں وینز کو پھیلانا بھی ہے اور جو مواد اندر جم چکا ہے اس کو تحلیل بھی کرنا ہے اور تری دے کر وینز کی دیواروں کو نرم بھی رکھنا ہے تاکہ دوبارہ نہ سکڑیں

نمبر 4
چار نمبر رپوٹ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایکٹیو سپرم بالکل نہیں ہیں سلیگش یعنی کمزور سپرم جو لنگڑے لولے چل نہیں سکتے دس پرسنٹ اور مردہ سپرم 90 پرسنٹ ہیں اور اس مریض کی پس 20 بہت زیادہ دے رہا ہے Field full دے رہا ہے یعنی جس سٹپ پر اس نے سیمن کو رکھا وہ پس سیل سے فل ہوگٸی اتنے زیادہ پس سیل ہوگٸے ہیں اور سپرم کوانٹٹی دس پرسنٹ رہ گٸی ہے
دوستو یہ سب زیادہ پس سیل کا نتیجہ ہے پس سیل سپرم کو ڈیڈ کردیتے ہیں آپ کو پتہ ہے کہ اگر پھوڑے میں پس پڑ جاٸے علاج نہ کیا جاٸے تو وہ اردگرد کے تمام ٹشوز کو ڈیڈ کرکے پس بنادے گا ۔۔
طب یونانی کے مطابق پس ہمیشہ صفراوی مزاج یعنی گرم خشک مزاج میں پیدا ہوتی ہے یہاں علاج گرم تر ادویات اور پس کو ختم کرنے والی ادویات سوزاک کو مدنظر رکھ کر علاج کیا جاٸے گا

نمبر 5 ..
نمبر پانچ والی رپوٹ میں کوانٹٹی بھی تقریباً بہتر ہے حمل ہوجاتا ہے اس کوانٹٹی میں ٹھیک ہے ایکٹیور یعنی نارمل سپرم بھی ٹھیک ہیں
لیکن اس رپوٹ میں وہ ہیڈ یعنی سپرم کا سر اور ٹیل یعنی سپرم کی دم کو ڈیفکیٹڈ دے رہا ہے یہ پس سیل کی وجہ سے ڈیفیکٹ ہوٸی ہے نیچے وہ پس سیل 10 پرسنٹ دے رہا ہے اس کا علاج آپ نے گرم خشک یعنی صفراوی مزاج اور سوزاکی مادہ کو سامنے رکھ کر کرنا ہے

اللہ پاک کی رحمت و کرم سے ہم تو سیمن انیلسز کو اچھی طرح سمجھتے بھی ہیں اور علاج بھی کامیاب کرتے ہیں اللہ پاک آپ دوستوں کے علم سے میری ان کاوشوں سے اضافہ فرماٸے آمین اگلی پوسٹ زنانہ بانجھ پن یعنی عورت کے بانجھ پن پر کٸی جاٸے گی ۔۔

نسخہ جات ۔۔
سب دوست کیسے ہیں بے اولاد حضرات کے لیے نسخہ پیش کررہا ہوں سیمن کی کمزوری اور Puss cel کے لیے جن مریضوں کی رپوٹ میں پس سیل آرہے ہیں ان کے پس سیل ختم کیے جاٸیں اور پھر ان کو مولد منی ادویات دی جاٸیں تو سیمن کی good کوانٹتی بڑھے پہلے پس سیل ختم کرنے کے لیے نسخہ پیش کرتا ہوں

نسخہ پس سیل کا حتمی علاج ..

سنکھ 200 گرام
شیر مدار 400ملی لیٹر
آب چراٸیتہ 400ملی لیٹر
آب دھماسہ 400 ملی لیٹر
آب برگ نیم 400 ملی لیٹر
آب کنوار گندل 400 ملی لیٹر
آب باتھو 400 ملی لیٹر

ترکیب تیاری ..
سنکھ کو پہلے کھلی آگ دے کر پوڈر کرلیں شیر مدار شامل کرکے رگراٸی کرکے ٹکی بناکر گل حکمت کرکے بیس کلو اوپلوں کی آگ دے دیں نکال کر اسی ترتیب سے ایک ایک پانی شامل کرتے جاٸیں اور آگ دیتے جاٸیں جب تمام آگ دے کر نکال لیں تو سفوف کرکے رکھ لیں اب آگے ترکیب ..

یہ کشتہ سنکھ ایک تولہ
سفوف چوب چینی سات تولہ
دونوں کو مکس کرکے 1000 ملی گرام کے کیپسول بھر لیں

استعمال ..
ایک کیپسول صبع و شام خالی پیٹ عرق طارق سے دیں
ایک ماہ دیں بہت زیادہ پس ہو تو ڈیڑھ ماہ دیں ۔۔

فواٸد ..
سیمن میں پس سیل ختم ہوجاٸیں گے سو پرسنٹ مجرب ہت جسم میں کہیں بھی رسولی ہو ختم ہوجاٸے گی جسم کی گلٹیاں ختم ہوجاٸیں گی گردوں سے پس سیل آنا ختم ہوجاٸے گا بہت زیادہ امراض پر کام کرتا ہے
.عرق طارق ..
ھوالشافی..
اجزاء..
شاہترہ ایک پائو
چرائتہ ایک پائو
منڈی بوٹی ایک پائو
عناب ایک پائو
ہلیلہ زنگی ایک پائو
پودینہ ایک پائو
اجوائین دیسی ایک کلو
لھسن دیسی ایک پائو
کاسنی ایک پائو
جڑ کاسنی ایک پائو
جڑ سونف ایک پائو
برگ نیم ایک کلو
گل سرخ ایک پائو
حنظل ایک پائو
سنامکی ایک پائو
گندھک آملہ سار ایک پائو
نوشادر ایک پائو
بکھڑا ایک پائو
دھماسہ ایک پائو
ہلدی ایک پاٸو
اٹ سٹ تازہ ایک کلو
باتھو تازہ ایک کلو
مکو تازہ ایک کلو
گاؤزبان ایک کلو ...........

ترکیب تیاری ..
تمام اجزاء کو پچاس کلو پانی میں بھگودیں چوبیس گھنٹے بھیگا رہنے دیں
پھر عرق والے پلانٹ میں ڈال کر آگ پر چڑھا دیں اور تیس کلو عرق کشید کرکے آگ بند کردیں اور کسی برتن میں محفوظ کرلیں آپ کا عرق مرکب تیار ہے

استعمال ..
آدھا کپ صبع و شام خالی پیٹ دیں

فوائد ..
اس عرق کو ہم کئی بیماریوں میں دیتے ہیں جتنے بھی فوائد لکھوں کم ہیں
تمام خون کو زہریلے اور فاسد مادوں سے پاک کرکے صاف کردے گا .. اٹھرا اور سوزاکی مادہ ہیپاٹائیٹس Abc بواسیر خونی و بادی خارش ہر قسم کی پھوڑے پھنسیاں سلعات یعنی رسولیاں گلٹیاں اور گھانٹھیں جسم میں کہیں بھی ہوں یورک ایسڈ اور شوگر ان تمام امراض میں بے حد رزلٹ کا حامل ہے یہ نسخہ اس کو ان تمام پرابلم میں ہم استعمال کرواتے ہیں جسم میں کوئی بھی خلط کی زیادتی ہو اسے خارج کرکے معمول پر لے آتا ہے جگر گردے تلی دل اور خون کی نالیوں کو دھو کر صاف کردے گا برتن کو صاف کرتے ہیں یہ بندے کے جسم کو فاسد اجزاء سے صاف کردے گا ..

سپرم بوسٹر ۔۔
اب سپرم بڑھانے کے لیے یہ نسخہ استعمال کریں
موصلی سفید پانچ تولہ
ثعلب مصری پانچ تولہ
ثعلب پنجہ پانچ تولہ
تخم ریحان پانچ تولہ
زعفران ایک تولہ
کستوری ایک ماشہ

ترکیب ..
تخم ریحان کے علاوہ تمام اشیاء کو سفوف کرلیں اور ریحان شامل کرکے رکھ لیں

استعمال ..
آدھا چمچ صبع خالی پیٹ دودھ سے دیں ۔۔

معجون لبوب کبیر خاص الخاص
ایک چمچ رات کو دیں ۔۔

سپرم بوسٹر کیپسول
صبع و شام کھانے کے گھنٹہ بعد دیں

ایک ماہ یہ دونوں ادویات دیں ۔۔
سپرم پورے ہوجاٸیں گے
سیمن کے مریضوں کا مجرب اور گارنٹی شدہ علاج هے۔
بشکریه حکیم طارق حسین چوهدری

05/02/2022
صبح نہار منہ لیموں کا استعمال:کچھ غلط مغالطوں کی وجہ سے اکثر لوگ لیموں کو چند ایک مسائل میں غلط تسلیم کرتے ہیں جن میں کچ...
14/01/2022

صبح نہار منہ لیموں کا استعمال:

کچھ غلط مغالطوں کی وجہ سے اکثر لوگ لیموں کو چند ایک مسائل میں غلط تسلیم کرتے ہیں جن میں کچھ چند مندرجہ ذیل ہیں۔
• لیموں کے زیادہ استعمال سے مردانہ کمزوری ہوتی ہے۔!
یہ بلکل غلط تجزیہ ہے کیونکہ لیموں کا استعمال آپ کے پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے اور جب پیٹ بھرا ہو تو قدرتی طور پر Sexual Attraction کم ہو جاتا ہے، اس لیے کچھ لوگوں نے لیموں کا استعمال مردانہ کمزوری پر موجب کر دیا، جبکہ غلط ہے۔
• لیموں کے استعمال سے بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے۔!
یہ بھی ایک غلط اندازہ ہے، بلکہ لیموں بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں مددگار ہے کیونکہ یہ خون کے سرکولیشن کو لیول میں رکھتا ہے۔ جبکہ اکثر لوگ لیموں کے شربت میں نمک کا استعمال کرتے ہیں تو ہائی بلڈپریشر کی وجہ وہ نمک ہوتی ہے نا کہ لیموں کا استعمال۔
• نہار منہ لیموں کے استعمال سے معدے میں زخم بنتا ہے۔!
یہ بھی غلط بیانی ہے، ہاں۔! اگر معدے میں پہلے سے زخم ہو تو بالکل لیموں کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے، لیکن اگر معدے میں زخم نا ہو تو لیموں سے زخم نہیں بنتا بلکہ لیموں معدے کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے جس سے گیسٹرک اور زخم بننے کا خطرہ نہیں رہتا۔

ان غلط اندازوں کی وجہ سے اکثر لوگ لیموں کے استعمال سے کتراتے ہیں لیکن لیموں ایک بہت قیمتی غذا ہے۔
لیموں میں موجود وٹامن سی، فائبر، فولیٹ، کاربوہائڈریٹس، کیلشیم، پوٹاشیم، ایسٹرک ایسڈ، اینٹی آکسیڈنٹ اور دیگر نباتاتی کمپاؤنڈ ہمارے جسم کے اندرونی اور بیرونی دونوں مسائل میں بہت اہمیت کے حامل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔
• آئرن کو جسم میں جذب رکھتا ہے۔
• خون کی صفائی میں معاون ہے۔
• نزلہ، زکام میں مددگار ہے۔
• دل کو صحت مند بناتا ہے۔
• فالج کا خطرہ کم کرتا ہے۔
• نظام ہاضمہ بہتر کرتا ہے۔
• معدے کو ڈیٹاکس Detox کرتا ہے۔
• گردوں کی پتھری کو ختم کرتا ہے۔
• قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
• کولیگن ہارمونز کی پیداوار میں اہم ہے۔
• بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔
• جلد کو مضبوط اور لچکدار بناتا ہے۔
• چہرے کی حفاظت کرتا ہے۔
• وزن کو کنٹرول کرتا ہے۔
• کینسر سے بچاتا ہے۔

اگر ہم مندرجہ ذیل طریقے سے لیموں کا استعمال کریں تو ہمیں بہت سارے جسمانی مسائل میں فائدہ پہنچاتا ہے اور ان فوائد میں سب سے بڑا فائدہ وزن کو کم کرنے کا ہے۔ کیونکہ لیموں جسم کے فاضل چربی کو گھٹاتا ہے اور وزن میں کمی لاتا ہے۔

صبح نہار منہ ایک گلاس نیم گرم پانی میں چند دانے کلونجی ڈال کر ایک عدد لیموں نچوڑے اور چھلکا بھی اسی پانی میں ڈال دیں۔ 2 منٹ بعد اس میں ایک چمچ شہد ملا کر پی لیا کریں۔

نوٹ: لیموں کا عرق اور دیگر تیزابی مشروبات کا زیادہ استعمال دانتوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ بس خیال رکھیں کہ کسی بھی ترش غذا یا مشروب کے استعمال کے آدھے گھنٹے تک دانتوں پر برش نہ کریں، کیونکہ اس سے دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دعاؤں میں یاد رکھئے گا

  Ascorbic acidAscorbic acid or “vitamin C” is a monosaccharide antioxidantfound in both animals and plants. As it canno...
14/01/2022



Ascorbic acid

Ascorbic acid or “vitamin C” is a monosaccharide antioxidantfound in both animals and plants. As it cannot be synthesized in humans and must be obtained from the diet, it is a vitamin.[58] Most other animals are able to produce this compound in their bodies and do not require it in their diets. In cells, it is maintained in its reduced form by reaction with glutathione, which can be catalyzed by protein disulfide isomerase and glutaredoxins.[59] Ascorbic acid is a reducing agent and can reduce and thereby neutralize ROS such as hydrogen peroxide.[60] In addition to its direct antioxidant effects, ascorbic acid is also a substrate for the antioxidant enzyme ascorbate peroxidase, a function that is particularly important in stress resistance in plants.[61]

Glutathione

Glutathione is a cysteine-containing peptide found in mostforms of aerobic life.[62] It is not required in the diet and is instead synthesized in cells from its constituent amino acids. Glutathione has antioxidant properties since the thiol group in its cysteine moiety is a reducing agent and can be reversibly oxidized and reduced. In cells, glutathione is maintained in the reduced form by the enzyme glutathione reductase and in turn reduces other metabolites and enzyme systems as well as reacting directly with oxidants.[63] Due to its high concentration and central role in maintaining the cell's redox state, glutathione is one of the most important cellular antioxidants.[33] In some organisms, glutathione is replaced by other thiols, such as by mycothiol in the actinomycetes, or by trypanothione in the kinetoplastids.[64]

Melatonin

Melatonin, also known chemically as N-acetyl-5-methoxytryptamine,[65] is a naturally occurring hormone found in animals and in some other living organisms, including algae.[66] Melatonin is a powerful antioxidant that can easily cross cell membranes and the blood–brain barrier.[67] Unlike other antioxidants, melatonin does not undergo redox cycling, which is the ability of a molecule to undergo repeated reduction and oxidation. Melatonin, once oxidized, cannot be reduced to its former state because it forms several stable end-products upon reacting with free radicals. Therefore, it has been referred to as a terminal (or suicidal) antioxidant.[68]

Tocopherols and tocotrienols (Vitamin E)

Vitamin E is the collective name for a set of eight related tocopherols and tocotrienols, which are fat-soluble vitamins with antioxidant properties.[69] Of these, α-tocopherol has been most studied as it has the highest bioavailability, with the body preferentially absorbing and metabolizing this form.[70] It has been claimed that the α-tocopherol form is the most important lipid-soluble antioxidant, and that it protects membranes from oxidation by reacting with lipid radicals produced in the lipid peroxidation chain reaction.[71] This removes the free radical intermediates and prevents the propagation reaction from continuing. This reaction produces oxidized α-tocopheroxyl radicals that can be recycled back to the active reduced form through reduction by other antioxidants, such as ascorbate, retinol, or ubiquinol.[72]

Uric acid

Uric acid accounts for roughly half the antioxidant ability of plasma. In fact, uric acid may have substituted for ascorbate in human evolution.[73] However, like ascorbate, uric acid can also mediate the production of active oxygen species.

PLANTS AS SOURCE OF ANTIOXIDANTS

Synthetic and natural food antioxidants are used routinely in foods and medicine especially those containing oils and fats to protect the food against oxidation. There are a number of synthetic phenolic antioxidants, butylated hydroxytoluene (BHT) and butylated hydroxyanisole (BHA) being prominent examples. These compounds have been widely uses as antioxidants in food industry, cosmetics, and therapeutic industry. However, some physical properties of BHT and BHA such as their high volatility and instability at elevated temperature, strict legislation on the use of synthetic food additives, carcinogenic nature of some synthetic antioxidants, and consumer preferences have shifted the attention of manufacturers from synthetic to natural antioxidants.[74] In view of increasing risk factors of human to various deadly diseases, there has been a global trend toward the use of natural substance present in medicinal plants and dietary plats as therapeutic antioxidants. It has been reported that there is an inverse relationship between the dietary intake of antioxidant-rich food and medicinal plants and incidence of human diseases. The use of natural antioxidants in food, cosmetic, and therapeutic industry would be promising alternative for synthetic antioxidants in respect of low cost, highly compatible with dietary intake and no harmful effects inside the human body. Many antioxidant compounds, naturally occurring in plant sources have been identified as free radical or active oxygen scavengers.[75] Attempts have been made to study the antioxidant potential of a wide variety of vegetables like potato, spinach, tomatoes, and legumes.[76] There are several reports showing antioxidant potential of fruits.[77] Strong antioxidants activities have been found in berries, cherries, citrus, prunes, and olives. Green and black teas have been extensively studied in the recent past for antioxidant properties since they contain up to 30% of the dry weight as phenolic compounds.[78]

Apart from the dietary sources, Indian medicinal plants also provide antioxidants and these include (with common/ayurvedic names in brackets) Acacia catechu(kair), Aegle marmelos (Bengal quince, Bel), Allium cepa (Onion), A. sativum (Garlic, Lahasuna), Aleo vera (Indain aloe, Ghritkumari),Amomum subulatum (Greater cardamom, Bari elachi),Andrographis paniculata (Kiryat),Asparagus recemosus (Shatavari),Azadirachta indica (Neem, Nimba),Bacopa monniera (Brahmi), Butea monosperma (Palas, Dhak), Camellia sinensis (Green tea), Cinnamomum verum (Cinnamon), Cinnamomum tamala (Tejpat), Curcma longa(Turmeric, Haridra), Emblica officinalis (Inhian gooseberry, Amlaki), Glycyrrhiza glapra(Yashtimudhu), Hemidesmus indicus(Indian Sarasparilla, Anantamul),Indigofera tinctoria, Mangifera indica (Mango, Amra), Momordica charantia (Bitter gourd), Murraya koenigii (Curry leaf), Nigella sativa(Black cumin), Ocimum sanctum(Holy basil, Tusil), Onosma echioides(Ratanjyot), Picrorrhiza kurroa(Katuka), Piper beetle, Plumbago zeylancia (Chitrak), Sesamum indicum, Sida cordifolia,Spirulina fusiformis (Alga), Swertia decursata, Syzigium cumini (Jamun),Terminalia ariuna (Arjun),Terminalia bellarica (Beheda),Tinospora cordifolia (Heart leaved moonseed, Guduchi), Trigonella foenum-graecium (Fenugreek),Withania somifera (Winter cherry, Ashwangandha), and Zingiber officinalis (Ginger).[79]

ANTIOXIDANT POTENTIAL OF FUNCTIONAL FOODS

Concepts of functional foods and nutraceuticals

In the last decade, preventive medicine has undergone a great advance, especially in developed countries. Research has demonstrated that nutrition plays a crucial role in the prevention of chronic diseases, as most of them can be related to diet. Functional food enters the concept of considering food not only necessary for living but also as a source of mental and physical well-being, contributing to the prevention and reduction of risk factors for several diseases or enhancing certain physiological functions.[80] A food can be regarded as functional if it is satisfactorily demonstrated to affect beneficially one or more target functions in the body, beyond adequate nutritional effects, in a way which is relevant to either the state of well being and health or reduction of the risk of a disease. The beneficial effects could be either maintenance or promotion of a state of well being or health and/or a reduction of risk of a pathologic process or a disease.[81] Whole foods represent the simplest example of functional food. Broccoli, carrots, and tomatoes are considered functional foods because of their high contents of physiologically active components (sulforaphen, B-carotene, and lycopene, respectively). Green vegetables and spices like mustard and turmeric, used extensively in Indian cuisine, also can fall under this category.[82] “Nutraceutical” is a term coined in 1979 by Stephen DeFelice.[83] It is defined “as a food or parts of food that provide medical or health benefits, including the prevention and treatment of disease.” Nutraceuticals may range from isolated nutrients, dietary supplements, and diets to genetically engineered “designer” food, herbal products, and processed products such as cereals, soups, and beverages. A nutraceutical is any nontoxic food extract supplement that has scientifically proven health benefits for both the treatment and prevention of disease.[84] The increasing interest in nutraceuticals reflects the fact that consumers hear about epidemiological studies indicating that a specific diet or component of the diet is associated with a lower risk for a certain disease. The major active nutraceutical ingredients in plants are flavonoids. As is typical for phenolic compounds, they can act as potent antioxidants and metal chelators. They also have long been recognized to possess anti-inflammatory, antiallergic, hepatoprotective, antithrombotic, antiviral, and anticarcinogenic activities.[85]

Indian dietary and medicinal plants as functional foods

Ingredients that make food functional are dietary fibers, vitamins, minerals, antioxidants, oligosaccharides, essential fatty acids (omega-3), lactic acid bacteria cultures, and lignins. Many of these are present in medicinal plants. Indian systems of medicine believe that complex diseases can be treated with complex combination of botanicals unlike in west, with single drugs. Whole foods are hence used in India as functional foods rather than supplements. Some medicinal plants and dietary constituents having functional attributes are spices such as onion, garlic, mustard, red chilies, turmeric, clove, cinnamon, saffron, curry leaf, fenugreek, and ginger. Some herbs as Bixa orellana and vegetables like amla, wheat grass, soyabean, and Gracinia cambogia have antitumor effects. Other medicinal plants with functional properties include A.marmelos, A. cepa, Aloe vera, A. paniculata, Azadirachta india, and Brassica juncea.[86]

CONCLUSION

Free radicals damage contributes to the etiology of many chronic health problems such as cardiovascular and inflammatory disease, cataract, and cancer. Antioxidants prevent free radical induced tissue damage by preventing the formation of radicals, scavenging them, or by promoting their decomposition. Synthetic antioxidants are recently reported to be dangerous to human health. Thus the search for effective, nontoxic natural compounds with antioxidative activity has been intensified in recent years. In addition to endogenous antioxidant defense systems, consumption of dietary and plant-derived antioxidants appears to be a suitable alternative. Dietary and other components of plants form a major source of antioxidants. The traditional Indian diet, spices, and medicinal plants are rich sources of natural antioxidants; higher intake of foods with functional attributes including high level of antioxidants in antioxidants in functional foods is one strategy that is gaining importance.

Newer approaches utilizing collaborative research and modern technology in combination with established traditional health principles will yield dividends in near future in improving health, especially among people who do not have access to the use of costlier western systems of medicine.

Address

سمندری۔فیصل آباد
Samundri

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Naturopathy 385 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Naturopathy 385:

Share


Other Samundri health & beauty businesses

Show All