15/06/2024
لوگ عمرہ، حج کر کے سمجھتے ہیں کہ سارے گناہ بس ایسے ہی معاف کروا لیے جائیں گے اور ہو جائیں گے۔۔ جی نہیں، حقوق اللہ تو معاف ہو ہی جائیں گے، لیکن، حقوق العباد کی معافی اس وقت تک نہیں ملے گی جب تک کہ وہ شخص خود نا معاف کر دے جس کا دل دکھایا گیا ہو۔۔۔ ایسے کئی گناہ ہم سے چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے جانے انجانے میں سر زد ہو جاتے ہیں۔۔۔ ان کی معافی دنیا میں ہی مانگنی ہو گی، اور وہ بھی ان ہی لوگوں سے۔۔۔ یہ بھی اللہ ہی کا فرمان ہے۔ لوگوں کا دل نا دکھاؤ اور ان سے معافی مانگو
وہ بلے شاہ فرماتے ہیں نا،
مسجد ڈھادے مندر ڈھا دے، ڈھا دے جو کجھ ڈھیندا، پر کسے دا دل نہ ڈھاویں، رب! دلاں وچ رہندا۔۔۔
اللہ سے ہدایت کی دُعا مانگنی چاہئے، تاکہ ہماری آنکھ لوگوں میں اچھائی دیکھ سکے، ناکہ صرف بُرائی یا بدی۔
لیکن زنگ اور میل سے بھرے دل کو اللہ کبھی راستہ نہیں دکھاتا۔ کیونکہ اللہ اس دل پہ مہر لگا دیتا ہے اور جس دل پر اللہ کی مہر لگ جائے،اس کو کبھی ہدایت مانگنے کی توفیق ہی نہیں ملتی۔ وہ بھٹکتا ہی رہتا ہے۔۔۔کبھی لوگوں میں اور کبھی ان کے عیبوں میں